ایران سے نقد رقوم لیتا ہوں، کرزئی کا اعتراف
25 اکتوبر 2010افغان صدر کے مطابق امریکہ کو کرزئی انتظامیہ کے لئے اس ایرانی مالی امداد کا کئی برسوں سے علم ہے اور خود واشنگٹن بھی ان کے دفتر کو نقد رقوم سے بھرے ہوئے تھیلے دیتا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی کی طرف سے آج پیر کو ان کا یہ بیان امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں ویک اینڈ پر شائع ہونے والی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا، جس کے مطابق حامد کرزئی کے چیف آف سٹاف عمر داؤد زئی ایران سے نقد رقوم وصول کرتے ہیں۔
نیو یارک کے اس اخبار نے اپنی اتوار کی اشاعت میں نام لئے بغیر انتہائی باخبر ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی لکھا تھا کہ تہران حکومت کی طرف سے عمر داؤد زئی کو یہ ادائیگیاں اس لئے کی جاتی ہیں کہ ان کی وفاداریوں کو خریدا جا سکے اور وہ افغانستان میں ایرانی مفادات کی حفاظت کریں۔
نیو یارک ٹائمز کی اس رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے مہیا کردہ یہ رقوم افغان اراکین پارلیمان کے علاوہ قبائلی رہنماؤں اور چند واقعات میں طالبان کمانڈروں کو بھی دی جاتی ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی کے آج کے بیان کے مطابق دنیا کے بہت سے ممالک اس لئے ان کے دفتر کو نقد رقوم مہیا کرتے ہیں کیونکہ اس دفتر کے پاس مالی وسائل کی شدید کمی رہتی ہے۔ حامد کرزئی نے اپنے بیان میں ایسی ادائیگیاں کرنے والے ملکوں کو کابل کی دوست ریاستیں قرار دیا۔
کابل میں پیر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران حامد کرزئی نے کہا کہ ایران کی طرف سے دی جانے والی نقد امداد ایک ’شفاف ادائیگی‘ ہے جسے ایک دوست ملک کی جانب سے ایک امداد کے علاوہ کو ئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا۔ حامد کرزئی نے یہ بھی کہا کہ کابل میں صدارتی محل کے چیف آف سٹاف عمر داؤد زئی نے ان رقوم کی باقاعدگی سے وصولی کا سلسلہ خود حامد کرزئی کی طرف سے ہدایات کے بعد شروع کیا تھا۔
اس موقع پر افغان صدر نے یہ بھی کہا کہ ایران کی طرف سے ایک یا دو مرتبہ پانچ، چھ یا سات لاکھ یورو تک کی یہ ایک باضابطہ امداد ہے، جس کا مقصد اپنے معمول کے اخراجات پورا کرنے میں صدارتی محل کی مدد کرنا ہے۔
اس بارے میں نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا تھا کہ ایران کی طرف سے عمر داؤد زئی کو مہیا کی جانے والی یہ رقوم بنیادی طور پر حامد کرزئی کے حکم سے خرچ کئے جانے والے ایسے فنڈز ہیں، جن کی وصولی کے جواب میں عمر داؤد زئی افغانستان میں ایرانی مفادات کی ترویج کا کام کرتے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: عاطف بلوچ