1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: برطانوی سفارت خانے کا اہلکار رہا

رپورٹ: شامل شمس ، ادارت: عابد حسین20 جولائی 2009

اتوار کے روز ایک ایرانی عدالت نے زیرِ حراست برطانوی سفارت خانے کے اہلکار کو رہا کردیا۔ ایران میں برطانوی سفارت خانے کے نو مقامی اہلکاروں کو بارہ جون کے انتخابات کے بعد افراتفری پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیاگیا تھا۔

https://p.dw.com/p/IsmH
یہ مظاہریے انیس سو نواسی کے ’ایرانی انقلاب‘ کے بعد یہ سب سے بڑے مظاہرے قرار دیئے گئے ہیںتصویر: AP
Außenminister David Miliband
برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے حسین رسّام کی رہائی پر مسرّت کا اظہار کیاتصویر: AP

حسین رسّام تہران میں برطانوی سفارت خانے کے ان نو اہلکاروں میں سے تھا جن کو ایرانی حکومت نے بارہ جون کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے بعد ملک میں شورش کو ہوا دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ بقیہ آٹھ اہلکاروں کو ایرانی حکومت پہلے رہا کرچکی تھی۔ اتوار کے روز حسین رسّام کو عدالت نے ایک لاکھ امریکی ڈالرز کی ضمانت وصول کرنے کے بعد رہا کردیا۔

برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے حسین رسّام کی رہائی پر مسرّت کا اظہار کیا اور ایک مرتبہ پھر کہا کہ برطانوی سفارت خانے کے عملے کا ایرانی انتخابات کے بعد ہونے والے احتجاج اور مظاہروں سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

Iran weitet Atomprogramm aus
بارہ جون کے متنازعہ صدارتی انتخابات میں صدر احمدی نژاد کو فاتح قرار دیا گیا تھاتصویر: AP


حسین رسّام کے وکیل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو فون پر بتایا کہ رسّام رہا کردیے گئے ہیں اور وہ اچھّی حالت میں دکھائی دے رہے ہیں۔

حسین رسّام ایران میں برطانوی سفارت خانے میں سینیئر سیاسی تجزیہ نگار کے طور پر فرائض انجام دیتے ہیں۔ ستائیس جون کو انہیں اور سفارت خانے کے دیگر آٹھ اہلکاروں کو ایرانی حکومت نے ایران کی قومی سلامتی کے خلاف کارروائیں کرنے کے الزام میں گرفتار کرلیا تھا۔ برطانیہ نے اپنے سفارت خانے کے اہلکاروں کی گرفتاری پر شدید احتجاج کیا تھا۔

Iran Wahlen Mir Hussein Mussawi in Teheran
برطانوی سفارت خانے کے عملے پر الزام تھا کہ انہوں نے اصلاح پسند ایرانی رہنما میر حسین موسوی کے احتجاجی مظاہروں کی پشت پناہی کیتصویر: AP


واضح رہے کہ ایران میں بارہ جون کو ہوئے صدارتی انتخابات میں صدر محمود احمدی نژاد کو سرکاری طور پر فاتح قرار دے دیا گیا تھا۔ اس کے بعد احمدی نژاد کے حریف امیدوارمیرحسین موسوی کے حامیوں اور دیگر افراد نے ان انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے زبردست مظاہرے کیے۔ انیس سو نواسی کے ’ایرانی انقلاب‘ کے بعد یہ سب سے بڑے مظاہرے قرار دیئے گئے ہیں۔

برطانوی سفارت خانے کے عملے کی گرفتاری نے ایران اور برطانیہ کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا تھا۔ ایران نے برطانیہ، امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے علاوہ سعودی عرب پر بھی الزام عائد کیا تھا کہ یہ ممالک ایرانی مظاہرین کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔

حسین رسّام کی رہائی کے بارے میں برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ہفتوں تک برطانیہ اور ایران کے درمیان ان افراد کی رہائی کے لیے ذبردست سفارتی کوششیں جاری رہیں اور اس حوالے سے وہ خود ایرانی وزیرِ خارجہ منوچہر متقّی سے رابطے میں تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں