ایرانی جوہری پروگرام: تفتیش نامکمل مگر دفتر بند
15 دسمبر 2015اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے عالمی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایران کے جوہری پروگرام پر جاری تفتیشی عمل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تفتیشی عمل تقریباً دس برس تک جاری رہا اور رواں برس چودہ جولائی کی جوہری ڈیل کے بعد اب اِس عمل کو اب غیر ضروری خیال کیا جا رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے موجودہ یوکیا امانو اعتراف کر چکے ہیں کہ ایرانی جوہری پروگرام بارے تفتیشی عمل نامکمل ہے۔
اٹامک انرجی کے ایگزیکٹور بورڈ میں پیش کی جانے والی قرارداد کے حوالے سے یورپی یونین کا مؤقف ہے کہ جوہری ڈیل کے بعد جو سازگار ماحول وجود میں آ چکا ہے، اُس کا تسلسل ضروری ہے۔ قرارداد پر رائے دیتے ہوئے یونین نے مبینہ ایرانی جوہری ہتھیار سازی پر مزید تنقید سے اجتناب کیا ہے۔
امریکی وفد کے سربراہ ہنری ایس اینشر کا کہنا ہے کہ ایجنسی کی قرارداد کا جائزہ ضرور لیا گیا ہے اور تفتیشی عمل کو بند کرنا کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ اینشر نے یہ بھی کہا کہ ایران ماضی میں معاملات پوشیدہ رکھنے کے ساتھ ساتھ دھوکے اور انکار کا سلسلہ جاری رہے ہوئے تھا۔ امریکی سفارت کار کے مطابق ایرانی جوہری پروگرام میں کوئی بھی شک پیدا ہونے پر اٹامک انرجی ایجنسی کو تفیشی عمل دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی جا سکے گی۔
جوہری توانائی کے ادارے میں تفتیشی عمل کو بند کرنے کے لیے ادارے کے پینتیس رکنی ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کی گئی ایک قرارداد کی منظوری جلد ہونے والی ہے۔ اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو نے بورڈ کو واضح طور مطلع کر دیا ہے کہ کئی برسوں کی تفتیش کے بعد بھی کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا اور خاص طور پر یہ کہ آیا ایران جوہری ہتھیار سازی کی کوششوں میں تھا۔
ایران نے جوہری توانائی کے حصول کا عمل سن 2003 میں شروع کیا تھا اور پھر سن 2009 میں مختلف ایرانی مقامات پر جوہری تنصیبات کا جال بچھا دیا گیا تھا۔ اِس دوران مختلف اوقات پر اٹامک انرجی ایجنسی کے معائنہ کار بھی ایرانی جوہری تنصیبات کے دورے کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ اقوام متحدہ کا جوہری ادارے ایرانی پروگرام کے بارے میں باقاعدگی سے رپورٹیں بھی جاری کرتا رہا اور اِن میں بھی اندازوں کی بنیاد پر مبینہ ہتھیار سازی کے حوالے سے محتاط الفاظ کا استعمال کیا جاتا تھا۔