1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی جوہری پروگرام: تفتیش نامکمل مگر دفتر بند

عابد حسین15 دسمبر 2015

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تفتیشی سلسلے کو موقوف کرنے کے عمل میں ہے۔ رواں برس کی جوہری ڈیل کے بعد اقوام متحدہ نے تفتیشی عمل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1HNfp
Österreich IAEA Flagge
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Schlager

اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے عالمی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے ایران کے جوہری پروگرام پر جاری تفتیشی عمل بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ تفتیشی عمل تقریباً دس برس تک جاری رہا اور رواں برس چودہ جولائی کی جوہری ڈیل کے بعد اب اِس عمل کو اب غیر ضروری خیال کیا جا رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے موجودہ یوکیا امانو اعتراف کر چکے ہیں کہ ایرانی جوہری پروگرام بارے تفتیشی عمل نامکمل ہے۔

اٹامک انرجی کے ایگزیکٹور بورڈ میں پیش کی جانے والی قرارداد کے حوالے سے یورپی یونین کا مؤقف ہے کہ جوہری ڈیل کے بعد جو سازگار ماحول وجود میں آ چکا ہے، اُس کا تسلسل ضروری ہے۔ قرارداد پر رائے دیتے ہوئے یونین نے مبینہ ایرانی جوہری ہتھیار سازی پر مزید تنقید سے اجتناب کیا ہے۔

امریکی وفد کے سربراہ ہنری ایس اینشر کا کہنا ہے کہ ایجنسی کی قرارداد کا جائزہ ضرور لیا گیا ہے اور تفتیشی عمل کو بند کرنا کوئی حیران کن بات نہیں ہے۔ اینشر نے یہ بھی کہا کہ ایران ماضی میں معاملات پوشیدہ رکھنے کے ساتھ ساتھ دھوکے اور انکار کا سلسلہ جاری رہے ہوئے تھا۔ امریکی سفارت کار کے مطابق ایرانی جوہری پروگرام میں کوئی بھی شک پیدا ہونے پر اٹامک انرجی ایجنسی کو تفیشی عمل دوبارہ شروع کرنے کی درخواست کی جا سکے گی۔

IAEA Direktor Yukiya Amano
انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانوتصویر: Reuters/L. Foeger

جوہری توانائی کے ادارے میں تفتیشی عمل کو بند کرنے کے لیے ادارے کے پینتیس رکنی ایگزیکٹو بورڈ میں پیش کی گئی ایک قرارداد کی منظوری جلد ہونے والی ہے۔ اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو نے بورڈ کو واضح طور مطلع کر دیا ہے کہ کئی برسوں کی تفتیش کے بعد بھی کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا اور خاص طور پر یہ کہ آیا ایران جوہری ہتھیار سازی کی کوششوں میں تھا۔

ایران نے جوہری توانائی کے حصول کا عمل سن 2003 میں شروع کیا تھا اور پھر سن 2009 میں مختلف ایرانی مقامات پر جوہری تنصیبات کا جال بچھا دیا گیا تھا۔ اِس دوران مختلف اوقات پر اٹامک انرجی ایجنسی کے معائنہ کار بھی ایرانی جوہری تنصیبات کے دورے کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ اقوام متحدہ کا جوہری ادارے ایرانی پروگرام کے بارے میں باقاعدگی سے رپورٹیں بھی جاری کرتا رہا اور اِن میں بھی اندازوں کی بنیاد پر مبینہ ہتھیار سازی کے حوالے سے محتاط الفاظ کا استعمال کیا جاتا تھا۔