1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی اپوزیشن کی حمایت میں امریکی سرگرمیاں

14 فروری 2011

سوشل نیٹ ورکنگ وَیب سائٹ Twitter کے ایرانی صارفین کے ساتھ رابطے میں آنے کے لیے امریکہ نے فارسی زبان میں ایک ٹویٹر اکاؤنٹ تشکیل دیا ہے۔ اُدھر ایرانی اپوزیشن نے آج پیر کو ایک بار پھر احتجاجی مظاہرے کی اپیل جاری کی ہے۔

https://p.dw.com/p/10Gls
ایرانی اپوزیشن ٹویٹر اور فیس بُک پرتصویر: AP / DW

’یُو ایس اے دَر فارسی‘ نامی اِس اکاؤنٹ پر امریکی دفترِ خارجہ کی جانب سے بھیجی جانے والی پہلی ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’امریکی وزارتِ خارجہ اُس تاریخی کردار کو تسلیم کرتی ہے، جو سماجی میڈیا آج کل کی دُنیا میں ایرانیوں کے ہاں ادا کر رہا ہے۔ ہم آپ لوگوں کی گفتگو میں شریک ہونا چاہتے ہیں‘۔

یہ ٹویٹر اکاؤنٹ اُن گوناگوں اقدامات میں سے تازہ ترین ہے، جس کا مقصد اپنا پیغام ایران کے عوام تک پہنچانا ہے۔ وائس آف امریکہ ریڈیو، ٹیلی وژن اور انٹرنیٹ کے ذریعے پہلے ہی روزانہ بنیادوں پر فارسی زبان میں خبریں اور دیگر پروگرام پیش کرتا چلا آ رہا ہے۔

ایرانی قائدین امریکی حکومت کے وسائل سے چلنے والے نشریاتی ادارے ’وائس آف امریکہ‘ پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ اپنے پروگراموں کے ذریعے اسلامی جمہوریہء ایران کو کمزور کرنے کی کوششیں کر رہا ہے۔

Iran / Proteste
2009ء: اپوزیشن کے ایک مظاہرے کے دوران ایک خاتون اپوزیشن صدارتی اُمیدوار میر حسین موسوی کی تصویر کے ساتھتصویر: AP

امریکی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والی مزید ٹویٹس میں ایرانی حکومت کو اِس بناء پر ہدفِ تنقید بنایا گیا ہے کہ وہ ایرانی عوام کو پُر امن مظاہروں کی اجازت نہیں دے رہی ہے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کے مطابق ’اپنے مخالفین کو مظاہرہ کرنے کی اجازت نہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے حکومتِ ایران یہ ثابت کر رہی ہے کہ جن سرگرمیوں کے لیے اُس نے مصری عوام کو سراہا ہے، خود اپنے عوام کی اُسی طرح کی سرگرمیوں کو وہ ناجائز اور غیر قانونی گردانتی ہے‘۔

ایک اور ٹویٹ کے مطابق ’امریکہ ایرانی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ اپنے عوام کو بھی جمع ہونے، پُر امن مظاہرہ کرنے اور اپنی بات کہنے کے وہی آفاقی حقوق دے، جو قاہرہ میں دیکھنے میں آ رہے ہیں‘۔

ایرانی اپوزیشن قائدین میر حسین موسوی اور مہدی کروبی نے اپنے اپنے صدور کو مستعفی ہونے پر مجبور کرنے والے تیونس اور مصر کے عوام کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے طور پر آج پیر کو ایک مظاہرہ منظم کرنے کی درخواست دی تھی تاہم ایرانی حکام نے اِس کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔

Mehdi Karroubi
ایرانی اپوزیشن قائد مہدی کروبی

اتوار کو اپوزیشن کی وَیب سائٹس نے اِس مظاہرے کی اپیل کا اعادہ کیا اور بتایا کہ حکام نے حکومت مخالف مظاہرے روکنے کے لیے جمہوریت کے حامیوں پر دباؤ میں اضافہ کر دیا ہے۔ کروبی کی وَیب سائٹ Sahamnews نے 18 ارکان کی ایک فہرست جاری کی ہے، جنہیں حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے مظاہرے کی اپیل کی سوشل نیٹ ورکنگ وَیب سائٹ فیس بُک پر بھی زبردست پذیرائی کی جا رہی ہے، جہاں ایک احتجاجی گروپ کے فیس بُک پیج پر 48 ہزار سے زیادہ افراد نے آج کے مظاہرے میں شرکت کا عزم ظاہر کیا ہے۔

ایرانی حکام اپوزیشن کی تحریک کو غیر ملکی پشت پناہی سے چلنے والا ایک ایسا منصوبہ قرار دیتے ہیں، جس کا مقصد ایران کی اسلامی حکومت کو کمزور کرنا ہے۔ ایرانی اپوزیشن اِس الزام کو رَد کرتی ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں