ایرانی اپوزیشن کا مظاہرے منسوخ کرنا قابل افسوس ہے: ہلیری کلنٹن
11 جون 2010گزشتہ سال کے متنازعہ صدارتی انتخابات کے ایک سال پورا ہونے پر ایرانی اپوزیشن نے آئندہ ویک اینڈ پر ملک گیر احتجاج اور ریلیوں کا پروگرام بنا رکھا تھا جو اچانک ہی منسوخ کر دیا گیا۔
ایرانی اپوزیشن رہنما میر حسین موسوی اور مہدی کروبی نے جمعرات کو ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ انسانی جانوں اورعوامی املاک کے ممکنہ نقصان کے پیش نظر، وہ ہفتے کے دن ہونے والے اپنا طے شدہ احتجاج منسوخ کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے کلنٹن نے کہا کہ صرف یہی قابل افسوس نہیں کہ ایرانی اپوزیشن نے اپنا احتجاج منسوخ کر دیا ہے بلکہ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ عالمی برداری کو ایرانی حکومت سے کس طرح کے تحفظات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن حکومت ایرانی عوام کے ساتھ ہے۔
گزشتہ ہفتوں کے دوران موسوی اورکروبی بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ موجودہ ایرانی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اور وہ نئے صدارتی انتخابات منعقد کروانے کے حق میں ہیں۔
بارہ جون سن دو ہزارنوکے ایرانی صدارتی انتخابات کے نتائج منظرعام پر آنے کے بعد کروبی اور موسوی دونوں نے ہی حکومت پر دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے، انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا تھا۔ اس کے بعد ایران بھر میں شدید مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا جو رواں سال تک جاری رہا۔ اس دوران حکومتی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں کئی افراد جاں بحق ہوئے اور بے شمار صحافیوں، اصلاح پسندوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کے خلاف مقدمے درج کئے گئے جبکہ کئی کو جیلوں میں بھی ڈال دیا گیا۔
اس مرتبہ بھی ایرانی حکومت نے خبردار کر رکھا تھا کہ کسی بھی احتجاج یا مظاہرے کی صورت میں کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق