ایرانی انقلاب کی 31 ویں سالگرہ
11 فروری 2010ایرنی صدر احمدی نژاد نے تہران کے آزادی اسکوائر پر منعقد ہونے والی اس اہم تقریب سے خطاب کیا۔ 1979ء میں ایران میں آنے والے اسلامی انقلاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا، " اللہ کی مدد سے آج ہی کے دن ایک کروڑ سے بھی زائد افراد کی موجودگی میں عالمی انقلاب کی ابتدا ہوئی تھی جس کا مقصد پوری دنیا میں عدل وانصاف قائم کرنا تھا۔"
ایرانی پرچم لہراتے ہوئے عوام کے ایک بڑے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے احمدی نژاد نے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بات کرتے کہا کہ ایران 80 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ایرانی ایٹمی پروگرام کے حوالے سے امریکہ سمیت دیگر مغربی ممالک کی تشویش کے حوالے سے احمدی نژاد نے کہا کہ جب ایرانی حکومت کہتی ہے کہ وہ ایٹم بم نہیں بنارہی تو اس کا مطلب ہے کہ وہ نہیں بنا رہی کیونکہ وہ اس پر یقین نہیں رکھتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایرانی قوم اتنی بہادر ہے کہ اگر اسے کبھی ایٹم بم بنانے کی ضرورت پیش آگئی تو وہ علی الا علان ایسا کرے گی بغیر کسی کے خوف کے۔
احمدی نژاد کا کہنا تھا کہ ناتانز ایٹمی ری ایکٹر میں 20 فیصد تک یورینیم افزودگی کی صلاحیت موجود ہے جسے بڑھا کر 80 فیصد تک کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعلان کے دو دن بعد ہی ایران 20 فیصد افزودہ یورینیم کی پہلی کھیپ تیار کرچکا ہے۔
ایران مغربی ممالک کے اس الزام کی نفی کرتا ہے کہ اس کے ایٹمی پروگرام کے فوجی مقاصد ہیں۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کا مقصد صرف توانائی کا حصول ہے تاکہ وہ اپنے پٹرول اور گیس کی زیادہ مقدار دیگر ممالک کو برآمد کرسکے۔
دوسری طرف انقلاب ایران کی اکتیسویں سالگرہ کے موقع پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کی بھی اطلاعات ہیں۔ اپوزیشن کی ایک ویب سائٹ صدائے سبز کے مطابق اپوزیشن رہنما میر حسین موسوی کی طرف سے تہران کے مرکزی علاقے میں منعقد کی جانے والی ایک ریلی پر سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل برسائے اور ہوائی فائرنگ کی۔
اپوزیشن کی ایک اور ویب سائٹ نوروز کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران سیکیورٹی فورسز نے کم از کم 30 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔ تاہم ایرنی میڈیا کی طرف سے ان خبروں کی تصدیق نہیں کی گئی۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف بلوچ