ایرانی انتخابات: شوریِ نگہبان کی ناکام امیدواروں سےملاقات
20 جون 2009تہران میں شدید کشیدگی کی کیفیت ہے۔ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ائی کے حکم کے باوجود کہ حزبِ اختلاف مظاہروں کا سلسلہ بند کرے، توقع ہے کہ آج ہفتہ کے روز بھی بڑی تعداد میں اپوزیشن رہنما حسین موسوی کے حامی حالیہ صدارتی انتخابات کے نتائج کے خلاف سڑکوں پر آئیں گے۔
دوسری جانب آج ہفتہ کے روز ایران کی شوریِ نگہبان ناکام امیدواروں کی شکایات سنے گی۔ شوریِ نگہبان نے ان حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے جہاں امیدواروں کو شکایت ہے کہ دھانلی کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ایران کے طاقت ور ترین سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے واضح طور پر انتخابات کے نتائج کو درست قرار دیتے ہوئے ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کی حمایت کی تھی۔ سرکاری تنائج کے مطابق ایرانی صدر احمدی نژاد نے ان اتخابات میں تریسٹھ فیصد ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ ان کے قریب ترین اصلاح پسند حریف حسین موسوی کو چونتیس فیصد ووٹ ملے تھے۔ حسین موسوی کے حامیوں نے انتخابات میں دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعہ کے روز امریکی صدر باراک اوباما نے ایرانی انتخابات پر اب تک کے اپنے محتاط رویّے کو ترک کرتے ہوئے ایرانی حکّام کو خبردار کیا تھا کہ ایران میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کو دنیا بغور دیکھ رہی ہے۔
پلان کے مطابق حزبِ اختلاف آج ہفتہ کے روز بھی احتجاجی ریلیاں نکالے گی تاہم ایرانی سپریم لیڈر کی گزشتہ روز کی تقریر کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایرانی حکومت مظاہرین سے مزید سختی سے نمٹنے کی کوشش کرے گی۔ ایرانی سپریم لیڈر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ آئندہ کے احتجاجی مظاہروں میں پرتشدّد واقعات کی ذمہ داری حزبِ اختلاف پر عائد ہوگی۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق انتخابات کے بعد سے اب تک مظاہرین پر ایرانی حکّام کے تشدّد کے نتیجے میں کم از کم دس افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔