1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی الیکشن، روحانی کے حامی پھر آگے

عاطف بلوچ30 اپریل 2016

ایران کے پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے ابتدائی نتائج کے مطابق صدر حسن روحانی کے اعتدال اور اصلاحات پسند گروہوں نے اکثریت حاصل کر لی ہے۔ اب حسن روحانی کے لیے قانونی سازی میں آسانی ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1Ifd3
Iran Wahl 2013
ایرانی حکومت نے عوام پر زور دیا تھا کہ وہ اپنا حق رائے دہی ضرور استعمال کریںتصویر: Behrouz Mehri/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے تہران سے آمدہ رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ انتیس اپریل بروز جمعہ ایران میں منعقد کیے گئے پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں بھی اعتدال پسند سیاستدان حسن روحانی اور ان کے حامیوں نے کٹر نظریات کے حامل گروہوں پر سبقت حاصل کر لی ہے۔

اگر ان ابتدائی و غیر حتمی نتائج کی تصدیق کر دی جاتی ہے تو سن 2004 کے بعد کٹر نظریات کے حامل گروہوں کی یہ پہلی ناکامی ہو گی۔ تاہم ابتدائی نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ اس مرتبہ بھی اعتدال پسند قطعی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔

جمعے کے دن اڑسٹھ نشستوں کے لیے پولنگ کی گئی، جن میں سے 33 پر روحانی کے سیاسی دھڑے کے امیدواروں نے کامیابی حاصل کی جبکہ اکیس پر کٹر نظریات کے حامل گروہوں کو حمایت حاصل ہوئی۔

یوں اصلاحات پسندوں کو 290 والی پارلیمان میں 128 نشستوں پر کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔ اس نئی پارلیمان میں روحانی کے مخالفین 124 نشستیں حاصل کر سکے ہیں جبکہ بقیہ آزاد امیدوار ہیں، جو پارلیمان میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردارادا کریں گے۔

قدامت پسندوں کی ایک نیوز ایجنسی تسنیم نے البتہ کہا ہے کہ روحانی کے حامی ان انتخابات کے دوسرے مرحلے میں 35 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لیں گے۔ ان نتائج کے حتمی اور سرکاری نتائج کا اعلان ہفتے کی سب تک متوقع ہے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق جمعے کے دن سترہ ملین ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے۔ اس مقصد کے لیے اکیس صوبوں میں پولنگ ہوئی جبکہ کئی حلقوں میں پولنگ کے مقررہ وقت میں اضافہ بھی کیا گیا۔

ان انتخابات کو ایرانی صدر روحانی کے لیے ایک ریفرنڈم بھی قرار دیا جا رہا تھا۔ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین حالیہ جوہری ڈیل کے بعد تہران حکومت پر عائد پابندیوں کو ختم کر دیا گیا ہے جبکہ اس کے بدلے ایران نے اپنی جوہری سرگرمیوں کو محدود کرنے کا عہد کیا ہے۔ اس تناظر میں ایران کے حالیہ انتخابات پر مغربی ممالک نے بھی کڑی نظر رکھی ہوئی تھی۔

Iran Parlamentswahlen Wähler
ان انتخابات کو ایرانی صدر روحانی کے لیے ایک ریفرنڈم بھی قرار دیا جا رہا تھاتصویر: picture-alliance/AA/F. Bahrami

سیاسی مبصرین کے مطابق سن 2013ء میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہونے والے صدر حسن روحانی نے ایک بڑی کامیابی سمیٹی ہے۔ ان مبصرین نے اس پارلیمانی انتخابات میں کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام نے روحانی پراعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔

رواں برس فروری میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن بھی عوام کی ایک بڑی تعداد نے روحانی اور ان کے اعتدال پسند حامیوں کو ووٹ دیے تھے، جس کی وجہ سے وہ ان سیاسی مخالفین کے خلاف معمولی سبقت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید