1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 سے تجاوز کر گئی

میرا جمال6 اپریل 2009

اطالوی وزیر اعظم کے مطابق پیر کی صبح آنےوالے زلزلے کے نتیجے میں وسطی پہاڑی شہر L'Aquila میں 90 افراد ہلاک جبکہ 1500زخمی ہوئےہیں ۔ ہلاک ہونے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/HRLG
تباہ کن زلزلے سے ہزاروں عمارتیں تباہ ہو گئیںتصویر: AP

حالیہ زلزلے سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد پچاس ہزار سے زائد بتائی جا رہی ہے۔ اٹلی کے وزیراعظم Silvio Burlusconi نے اپنا دورہ روس منسوخ کرتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ زلزلہ کے جھٹکے روم سے نیپلز تک محسوس کئے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹرسکیل پران جھٹکوں کی شدت 6.3 تھی۔ 1980کے بعد سے اب تک اٹلی میں آنے والے زلزلوں میں یہ سب سے شدید زلزلہ مانا جا رہا ہے۔

Bildergalerie Erdbeben in Italien
متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیںتصویر: picture-alliance / dpa

زلزلے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے سینکڑوں متاثرین کوہسپتال پہنچانے کا کام تاحال جاری ہے۔ زلزے میں بے شمار عمارتیں گر گئی ہیں۔ منہدم ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں بھی جاری ہے۔

مرنے والوں کے احترام میں اطالوں ایوان زیریں میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ دریں اثناء اسپیکر نے ایوان زیریں میں بتایا کہ اس تباہ کن زلزلے سے کئی علاقے صفحہء ہستی ہی سے مٹ گئے ہیں۔

اٹلی کی خبرایجنسی انسہ نے امدادی کارکنوں کے حوالے سے بتایا کہ اس زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد 92 ہو چکی ہے اور تباہ شدہ عمارتوں سے زخمیوں اور ہلاک شدگان کے نکالنے کا کام بھی جاری ہے۔

Bildergalerie Erdbeben in Italien
سرکاری زرائع کا کہنا ہے کہ اس زلزلے میں مبے گھر ہونے والوں کی تعداد پچاس ہزار کے قریب ہےتصویر: AP

زلزلے سے سب سے زیادہ L'Aquila شہر متاثر ہوا۔ L'Aquila ملکی دارالحکومت روم کے مشرق میں تقریبا 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس زلزلے سے پندرہ ہزار عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ تباہ ہونے والی عمارتوں میں تاریخی گرجا گھر، تجارتی اور رہائشی عمارتیں شامل ہیں۔

اس سے قبل اطالوی وزیر داخلہ نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد پچاس سے زائد ہو سکتی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں موصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا اور کئی علاقوں میں تاحال ٹیلی فون اور بجلی کی سہولت بحال نہیں کی جا سکی ہے۔