اٹلی میں زلزلے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 90 سے تجاوز کر گئی
6 اپریل 2009حالیہ زلزلے سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد پچاس ہزار سے زائد بتائی جا رہی ہے۔ اٹلی کے وزیراعظم Silvio Burlusconi نے اپنا دورہ روس منسوخ کرتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔ زلزلہ کے جھٹکے روم سے نیپلز تک محسوس کئے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق ریکٹرسکیل پران جھٹکوں کی شدت 6.3 تھی۔ 1980کے بعد سے اب تک اٹلی میں آنے والے زلزلوں میں یہ سب سے شدید زلزلہ مانا جا رہا ہے۔
زلزلے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے سینکڑوں متاثرین کوہسپتال پہنچانے کا کام تاحال جاری ہے۔ زلزے میں بے شمار عمارتیں گر گئی ہیں۔ منہدم ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں بھی جاری ہے۔
مرنے والوں کے احترام میں اطالوں ایوان زیریں میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ دریں اثناء اسپیکر نے ایوان زیریں میں بتایا کہ اس تباہ کن زلزلے سے کئی علاقے صفحہء ہستی ہی سے مٹ گئے ہیں۔
اٹلی کی خبرایجنسی انسہ نے امدادی کارکنوں کے حوالے سے بتایا کہ اس زلزلے میں مرنے والوں کی تعداد 92 ہو چکی ہے اور تباہ شدہ عمارتوں سے زخمیوں اور ہلاک شدگان کے نکالنے کا کام بھی جاری ہے۔
زلزلے سے سب سے زیادہ L'Aquila شہر متاثر ہوا۔ L'Aquila ملکی دارالحکومت روم کے مشرق میں تقریبا 100 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس زلزلے سے پندرہ ہزار عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ تباہ ہونے والی عمارتوں میں تاریخی گرجا گھر، تجارتی اور رہائشی عمارتیں شامل ہیں۔
اس سے قبل اطالوی وزیر داخلہ نے متاثرہ علاقے کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد پچاس سے زائد ہو سکتی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں موصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا اور کئی علاقوں میں تاحال ٹیلی فون اور بجلی کی سہولت بحال نہیں کی جا سکی ہے۔