1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: مہاجروں پر تشدد اور ان کی اسمگلنگ کرنے والا گرفتار

عاطف بلوچ، روئٹرز
19 مارچ 2017

اطالوی پولیس نے ہفتے کے روز گھانا سے تعلق رکھنے والے انسانوں کے ایک اسمگلر کو گرفتار کر لیا ہے، جو مہاجرین کو تشدد کا نشانہ بناتا تھا اور ان کے ریپ اور اغوا جیسے جرائم میں ملوث تھا۔

https://p.dw.com/p/2ZVCC
Süditalien Wanderarbeiter - Klinik in Polistena
تصویر: DW/A. Pagani

اطالوی پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیا جانے والا ملزم قتل، جنسی زیادتی، اغوا اور مہاجرین کی اسمگلنگ ملوث رہا ہے۔ اس اسمگلر پر یہ الزام بھی ہے کہ اس نے اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا میں تارکین وطن سے بدسلوکی کی۔

حراستی وارنٹس کے مطابق افریقی تارکین وطن نے 20 سالہ سیم ایرک اکوم نامی اس ملزم کو پہچانا اور پولیس کو مطلع کیا۔ تارکین وطن کا کہنا تھا کہ یہ شخص لیبیا میں افریقی تارکین وطن کے ساتھ جنسی اور جسمانی تشدد کرنے والے گروہ کا حصہ تھا۔

Flüchtlinge Migranten in Italien Krise Finanzen
گزشتہ کچھ ماہ میں ہزاروں افراد ٹلی پہنچے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/D.Balducci

خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس شخص کی گرفتاری سے متعلق وارنٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہیں سیسلی کے ایک شہر اگریگینٹو کی پولیس کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ اس معاملے سے لیبیا میں موجود ان ہزاروں مہاجرین کی حالت کا اندازہ بھی ہوتا ہے، جو اپنے اپنے ممالک سے غربت اور افلاس کے ہاتھوں مجبور ہو کر ایک اچھے مستقبل کے لیے یورپ پہنچنے کی کوشش کے لیے نکلے اور لیبیا میں انسانوں کے ان اسمگلروں کے ہاتھ لگ گئے۔

چھوٹی چھوٹی کشتیوں کے ذریے لیبیا سے اطالوی جزائر کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس 57 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اطالوی حکومت کا کہنا ہے کہ سن 2014 سے اب تک قریب نصف ملین افراد انہی سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی پہنچ چکے ہیں۔

رواں برس اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن نے لیبیا میں انسانوں کے اسمگلروں کے ہاتھوں ہونے والی زیادتیوں اور بربریت میں شدید اضافے کی شکایات بھی کی ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ لیبیا میں ایک فعال حکومت قائم نہیں ہے اور وہاں کئی مسلح گروہ اور جرائم پیشہ عناصر سرگرم عمل ہیں، جب کہ حکومتی رٹ نہ ہونے کی وجہ سے ان گروپوں کا خاتمہ نہیں ہو پا رہا ہے۔

اطالوی پولیس کی جانب سے جاری کردہ 27 صفحاتی حراستی وارنٹ میں متعدد تارکین وطن کی گواہیاں شامل کی گئیں ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ ایکوم نامی یہ ملزم اپنے گینگ کے دیگر ارکان کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے ساتھ ساتھ مہاجرین پر کھولتا پانی ڈالنے اور انہیں کئی طرح سے پیٹنے اور تشدد کرنے میں ملوث رہا۔