1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی ميں منفرد منصوبہ، لاوارث مہاجر بچوں کے ليے ’سرپرست‘

عاصم سلیم
31 اکتوبر 2017

اطالوی حکومت نے اس سال مارچ ميں منظور ہونے والے ايک قانون کے تحت ملکی سطح پر ايک منصوبہ شروع کر رکھا ہے، جس کے تحت لاوارث مہاجر بچوں کی مدد کے ليے مقامی افراد کو ان کا سرپرست مقرر کیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2mngV
Deutschland | Schulunterricht für Flüchtlingskinder | Fahne Irak und Syrien
تصویر: picture alliance/dpa/W. Kastl

سولہ سالہ بنگلہ ديشی تارک وطن سبوج اور پينسٹھ سالہ سماجی کارکن کرسٹيئين فروسٹ ايک دوسرے سے بالکل مختلف ہيں۔ نہ انہيں ايک دوسرے کی زبان کی سمجھ ہے اور نہ ہی ايک دوسرے کے رسم و رواج اور ثقافت کی۔ اطالوی شہر پاليرمو کے باغات ميں چہل قدمی کرتے، يہ دونوں ’گُوگِل ٹرانسليٹر‘ کی مدد سے ايک دوسرے کی بات سمجھتے ہيں۔ فروسٹ در اصل سبوج کی ’گارڈين‘ يا سرپرست ہيں۔ اٹلی ميں ايک نئے منصوبے کے تحت خود کو رضاکارانہ بنيادوں پر پيش کرنے والے مقامی بالغ افراد کو ايک ايک لاوارث تارک وطن کی ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد يہ ہے کہ نابالغ مہاجرین خود کو تنہا نہ محسوس کرے اور اسے ہر قسم کی قانونی و مشاورتی مدد اپنے گارڈين یا سرپرست سے فراہم ہو سکے۔

سبوج، پانچ بہن بھائيوں ميں سب سے بڑا ہے۔ پيسے کمانے کی غرض سے اسے اس کے اہل خانہ نے اس سال کے آغاز ميں يورپ روانہ کر ديا تھا۔ پہلے وہ پرواز پر ليبيا پہنچا اور پھر وہاں سے انسانوں کی اسمگلروں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے بحيرہ روم کے راستے اٹلی۔ فروسٹ نے بتايا کہ اپنی ناساز طبيعت کے سبب سبوج کے والد اب ملازمت کے لائق نہيں رہے اور اسی ليے اس کے خاندان کے ارکان کی خواہش ہے سبوج ملازمت کر کے کچھ رقم بنگلہ ديش بھيج سکے۔

اٹلی ميں پچھلے چار سالوں کے دوران تقريباً چھ لاکھ تارکين وطن پناہ کے ليے پہنچ چکے ہيں، جن ميں اٹھارہ ہزار کے لگ بھگ ایسے نابالغ ہيں، جو اکیلے ہی مہاجرت کا سفر اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔ سبوج ان ميں سے ايک ہے۔ روم حکومت کے اس نئے منصوبے کے تحت ايسے نابالغ لاوارث مہاجر بچے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے کيمپوں ميں رہتے ہيں اور اسکول ميں داخلے، طبی سہوليات کی فراہمی، دستاويزی کارروائی وغيرہ جيسی چيزوں ميں ان کے سرپرست ہی ان کی مدد کرتے ہيں۔

ملک ميں بچوں اور نابالغ لڑکے، لڑکيوں کے امور کی نگران نيشنل اتھارٹی کی سربراہ فلومينا البانو کے مطابق سرپرست مقرر کرنے کے حوالے سے اٹلی پہلا يورپی ملک ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ اب تک قريب اکيس سو اطالوی شہری سرپرست  بننے کے ليے درخواستيں جمع کرا چکے ہيں اور يہ تو صرف ابتدا ہے۔ البانو کے مطابق، ’’فی الحال اتنے گارڈين نہيں کہ ہر بچے کے ساتھ ايک سرپرست کا انتظام کیا جا سکے تاہم يہ پروگرام ہميں ان نابالغ بچوں کے مستقبل کی ذمہ داری سونپتا ہے۔‘‘

اطالوی حکومت نے گارڈين شپ کا يہ منصوبہ ايک ايسے وقت شروع کيا ہے جب ملک ميں مہاجرين مخالف جذبات دن بدن بڑھ رہے ہيں۔ اٹلی ميں آئندہ برس اليکشن ہونے والے ہيں اور مہاجرين کا بحران  دیگر یورپی ممالک کی طرح وہاں بھی ايک اہم موضوع بن چکا ہے اور یہ معاملہ اليکشن ميں اہم کردار ادا کرے گا۔ رائے عامہ کے ايک تازہ جائزے ميں شامل ستر فيصد اطالوی شہريوں کے مطابق ملک ميں اس وقت ضرورت سے بہت زيادہ مہاجرين موجود ہيں۔