1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: افریقی مہاجرین امدادی کارروائیوں میں آگے آگے

صائمہ حیدر
22 جنوری 2017

سیاسی پناہ کے متلاشی افریقی تارکین وطن  کے ایک گروپ نے اٹلی میں برفانی تودے کی زد میں آئے ایک ہوٹل کے لیے جاری امدادی کارروائیوں میں رضاکارانہ طور پر شمولیت اختیار کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2WDEv
Italien Hotel Rigopiano Rettunsgarbeiten nach Lawine
ان مہاجرین نے علاقے میں آنے والے شدید زلزلے کے بعد امدادی کاروائیوں میں بطور رضا کار حصہ لینے کی پیشکش کی تھیتصویر: Reuters/Soccorso Alpino Speleologico Lazio/Handout

اِن نوجوان تارکینِ وطن کا تعلق افریقی ممالک سینیگال اور گنی سے ہے اور یہ پہلے بھی اٹلی کے شہر تورین میں  امدادی کاموں میں حصہ لیتے رہے ہیں ۔ اِن مہاجرین نے گزشتہ بدھ کے روز علاقے میں آنے والے شدید زلزلے کے بعد امدادی کاروائیوں میں بطور رضا کار حصہ لینے کی پیشکش کی تھی۔

 اس زلزلے کے نتیجے میں علاقے میں واقع ’ریگو پیانو‘ نامی ہوٹل پر برفانی تودہ گرا تھا جس کے بعد سے شدید برف باری کے باعث امدادی کاموں میں دقت پیش آ رہی ہے۔ عالمی امدادی تنظیم ریڈ کراس کی ترجمان اینسا دے آلے زاندرو نے بتایا کہ اِن تارکینِ وطن نوجوانوں نے اُن سے امدادی کاموں میں حصہ لینے کی درخواست کی تھی۔

دے آلے زاندرو کا کہنا تھا،’’ یہ افریقی مہاجرین دو سال سے ریڈ کراس کے ساتھ رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں اور رسد کے کاموں میں ماہر ہیں۔ ہم امدادی ٹیموں کے لیے برفانی تودے سے تباہ ہونے والے مقام پر ایک عارضی کیمپ قائم کر رہے ہیں جہاں وہ آرام کر سکیں اور اپنی تھکن اتار سکیں۔‘‘

Italien Hotel Rigopiano Rettunsgarbeiten nach Lawine
  زلزلے کے نتیجے میں علاقے میں واقع ’ریگو پیانو‘ نامی ہوٹل پر برفانی تودہ گرا تھا جس کے بعد سے شدید برف باری کے باعث امدادی کاموں میں دقت پیش آ رہی ہےتصویر: Reuters/Vigili del Fuoco/Handout

 ریڈ کراس کی ترجمان کا کہنا تھا کہ افریقی تارکینِ وطن رضا کار لڑکے عارضی کیمپ میں شفٹوں میں کام کریں گے اور کھانا پکانے سمیت مختلف کاموں میں مدد دیں گے۔

گنی کے ایک پناہ گزین بیس سالہ مہاجر لڑکے نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،’’ صورتِ حال مشکل ہے۔ یہ پہلا موقع ہو گا جب ہم کسی ایسی کارروائی میں حصہ لیں گے۔ ہم غیر ملکی ہیں اور اتنی سردی کے عادی بھی نہیں۔ لیکن ہم جہاں تک ممکن ہو گا متاثرہ افراد کی مدد ضرور کریں گے کیونکہ انسانوں کے کام آنا بہت اچھی بات ہے۔‘‘

اٹلی آنے والے بیشتر تارکینِ وطن کا تعلق شمالی افریقی ممالک سے ہے جو خطرناک زمینی سفر کر نے کے بعد یا پھر بحیرہ روم عبور کرکے یہاں پہنچے ہیں۔ سمندر کے ذریعے اٹلی پہنچنا بھی کم خطرناک نہیں۔ مہاجرین کی کشتیوں میں گنجائش سے زیادہ افراد سوار ہونے کے باعث اِن کے اُلٹنے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں جن میں ہزاروں جانوں کا ضیاع بھی ہوا۔