1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايران ميں چوٹی کے رہنماؤں کے درميان طاقت کی کشمکش

9 مئی 2011

ايرانی امور کے تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ايران ميں چوٹی کے رہنماؤں کے درميان طاقت کی کشمکش جاری ہے جس سے ملک کی بنياديں ہل سکتی ہيں۔

https://p.dw.com/p/11CU8
ايرانی پارليمنٹ
ايرانی پارليمنٹتصویر: AP

ايرانی امور کے تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ايران ميں چوٹی کے رہنماؤں کے درميان طاقت کی کشمکش جاری ہے جس سے ملک کی بنياديں ہل سکتی ہيں۔ ان تجزيہ نگاروں کے مطابق اس بات کی کوئی علامات نہيں کہ سخت رويہ رکھنے والے ايرانی صدر احمدی نژاد ايک بار پھر قدامت پسند سياستدانوں اور مذہبی رہنماؤں کا اعتماد حاصل کر سکيں گے۔

ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ائی نے ايک غير معمولی قدم اٹھاتے ہوئے پچھلے دنوں صدر احمدی نژاد کے، خفيہ سروس کے وزير کو برطرف کرنے کے فيصلے کو برسرعام منسوخ کر ديا۔ اس طرح ايرانی سپريم ليڈر اقتدار کی ايک ايسی جنگ ميں اگلے محاذ پر آ گئے ہيں جس سے حکومت کے جوازکو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

ايرانی صدر احمدی نژاد
ايرانی صدر احمدی نژادتصویر: MEHR

خامنہ ائی کی عظمت اور اعلی مرکزی حيثيت کو اس سے پہلے بھی سن 2009 ميں اس وقت نقصان پہنچ چکا ہے جب اُنہوں نے بہت جلدی ميں احمدی نژاد کے متنازعہ دوبارہ انتخاب کی منظوری دے دی تھی۔ اب خامنہ ائی پيچھے ہٹنے کو تيار نظر نہيں آتے، حالانکہ ايرانی صدر نے اپنے برطرف کردہ وزير کو دوبارہ بحال کر دينے کے فيصلے کے بعد 10 دن تک کابينہ کے اجلاسوں کا بائيکاٹ کرتے ہوئے گھر پر قيام کيا اور وہ کل اتوار کو کام پر واپس آئے ہيں۔

اس تنازعے کی وجہ سے قدامت پسندوں کے اُس غصے ميں اضافہ ہوا ہے، جو انہيں احمدی نژاد کے خارجہ اورسلامتی کے امور پر مزيد کنٹرول حاصل کرنے اور ان شعبوں پر مذہبی رہنماؤں کا اختيار کم کرنے کی کوششوں کی وجہ سے پہلے ہی سے ہے۔

تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ قدامت پسند اب سختی اختيار کر سکتے ہيں۔ کئی شيعہ مذہبی رہنما اور سياستدان پہلے ہی صدر احمدی نژاد کو سپريم ليڈر خامينائی کے اختيار کو چيلنج کرنے سے خبردار کر چکے ہيں۔ پچھلے جمعہ کی نماز کے خطبوں اور اس کے بعد ’خامينائی کے مخالفين کی موت‘ کے نعرے بھی سننے ميں آئے تھے۔ خود احمدی نژاد کے اپنے مذہبی قائد آيت اللہ تقی مصباح يزدی بھی يہ کہہ چکے ہيں کہ سپريم ليڈر خامنہ ائی کی حکم عدولی ’خدا سے انحراف‘ کے مترادف ہے۔

صدر احمدی نژاد کی ويب سائٹ پر اس کی ترديد کی گئی ہے کہ احمدی نژاد کو مہلت دی گئی ہے کہ وہ يا تو خفيہ سروس کے وزير حيدر مصلحی کے اپنے عہدے پر بحال کيے جانے کے خامنہ ائی کے فيصلے کو بر سر عام تسليم کر ليں ورنہ استعفٰی دے ديں۔

احمدی نژاد اور خامنہ ائی
احمدی نژاد اور خامنہ ائیتصویر: Khameni

ايرانی قانون کے تحت صدر کو وزراء کو برطرف کرنے کا اختيار حاصل ہے۔ ليکن خامينائی ايران ميں اقتدار اور طاقت کی اعلٰی ترين حيثيت کے حامل ہيں۔ ايرانی پارليمان يا مجلس کے قدامت پسند اراکين احمدی نژاد کو خبر دار کر چکے ہيں کہ اگر اُنہوں نے خامنہ ائی کا حکم ماننے سے انکار کيا تو اُن کو پارليمان ميں جوابدہی کرنا پڑ سکتی ہے۔ ايران کے پہلے صدر کو بھی سن 1981 ميں اس ليے پارليمانی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا تھا کيونکہ اُنہوں نے ايرانی انقلاب کے قابل تعظيم رہنما آيت اللہ خمينی کے اختيار کو چيلنج کرنے کی کوشش کی تھی۔

تجزيہ نگار حامد فرہوشی کا کہنا ہے کہ ايران ميں اقتدار کی جنگ کا نتيجہ غير يقينی ہے ليکن اس کی ايک وجہ عرب دنيا ميں آمر حکومتوں کے خلاف تحريکوں کے ايران تک پھيل جانے کا خطرہ بھی ہو سکتی ہے۔ اگر اس قسم کی تحريک ايران ميں بھی ابھری تو خامنہ ائی احمدی نژاد کو قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کر سکتے ہيں۔ فرہوشی نے يہ بھی کہا کہ خامنہ ائی اپنے اثر اور اختيار کو محفوظ رکھنے کے ليے احمدی نژاد کے مقابل آنے پر خود کو مجبور سمجھتے ہيں۔

سن 2009 کے انتخابات کے بعد مظاہروں کو کچل دينے والے ايرانی انقلابی گارڈز بھی احمدی نژاد سے فاصلے پر چلے گئے ہيں۔ اخبار شرق نے انقلابی گارڈز کے کمانڈر علی جعفری کے يہ الفاظ نقل کيے ہيں: ’’ايران سپريم ليڈر کی موجودگی کے بغير اپنا وجود قائم نہيں رکھ سکتا۔‘‘

تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ خامنہ ائی ايران کے طاقتور ترين فوجی، سياسی اور روحانی رہنما ہيں جن کی حمايت کے بغير احمدی نژاد اقتدار ميں رہنے کے باوجود ايک کمزور صدر رہ جائيں گے۔

رپورٹ: پارسہ حفيظی / شہاب احمد صديقی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں