1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوپل کی اعلیٰ قیادت تبدیل، نئے سربراہ رائلی

15 جنوری 2010

امریکی کار ساز ادارے جنرل موٹرز کے ذیلی یورپی ادارے اوپل نے اپنی اعلیٰ قیادت میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔

https://p.dw.com/p/LX2A
نک رائلی اور ہانس ڈیمانٹتصویر: DW/AP

کمپنی کے سپروائزری بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ جنرل موٹرز یورپ کے سربراہ نک رائلی کو اوپل کا نیا چیف ایگزیکٹو نامزد کر دیا گیا ہے اور Alain Visser کوسیلز اور مارکیٹنگ کا نیا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ برطانیہ سے تعلق رکھنے والے رائلی اب اوپل اور واکس ہال کے دنیا بھر میں ہونے والے آپریشنز کی نگرانی کریں گے۔ اوپل کے سابقہ چیف ایگزیکٹو Hans Demant نے جنرل موٹرز کے امریکی دفتر میں ملازمت اختیار کر لی ہے۔

جنرل موٹرز کے یورپی یونٹ کے نئے صدر ساٹھ سالہ رائلی متوقع طور پر آئندہ ماہ کے اواخر تک اوپل کے تنظیمی اور انتظامی ڈھانچے میں وسیع تر اصلاحات لائیں گے۔ اسی طرح رائلی یورپی ممالک کے ساتھ معطل شدہ مذاکرات بھی دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کریں گے، جن کے تحت اوپل کو تقریبا 2.7 بلین یورو کی مالی مدد مل سکتی ہے تاکہ یہ ادارہ یورپ میں اپنی سرگرمیوں کو مزید موثر بنا سکے۔

Schweiz Genf Autosalon 2009 Opel Ampera
Alain Visser اوپل کی ایک نئے ماڈل کار کے ساتھتصویر: AP

رائلی کے اصلاحات کے مجوزہ منصوبے میں اوپل میں روزگار کے تقریبا نو ہزار مواقع ختم کرنے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ ٹریڈ یونینوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچا تو اوپل کا ایک یونٹ بند کرنا پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب جنرل موٹرز ہی کی ملکیت جرمن کار ساز ادارے اوپل کے کوئی بارہ ہزار ملازمین جنوری اور فروری کے دوران مقابلتا کم وقت کام کریں گے۔ خبر رساں ادارے AFP نے اوپل کے ترجمان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ فیصلہ گزشتہ برس کاروں کی کم فروخت کی وجہ سے پیدا ہونے والی مالی مشکلات کے باعث کیا گیا ہے۔

اوپل کاروں کی طلب میں کمی اور جنرل موٹرز کے ایک اور یورپی یونٹ Saab کے بند ہونے سے جرمنی میں اوپل کے تقریبا نصف ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔ ایک جرمن اخبار کے مطابق اس نئی پالیسی سے ملک میں سب سے زیادہ بوخم کا پیداواری یونٹ متاثر ہوا ہے۔ جرمنی میں اوپل کے کل چار یونٹ کام کر رہے ہیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں