1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اولمپک مشعل

7 اپریل 2008

چینی حکام نے اولمپک مشعل کے سفر کو دوستی، ہم آہنگی اور بھائی چارے سے منسوب کیا تھا لیکن اس کے برعکس یہ مشعل جس شہر کا رخ کرتی ہے وہیں چین مخالف مظاہرے شروع ہو جاتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Di81
تصویر: AP

اتوار کے روز ان مظاہروں کا مرکز لندن تھا اور آج جب یہ مشعل پیرس پہنچی تو وہاں بھی چین مخالف نعرے گونجنا شروع ہو گئے ۔چینی حکومت کو اس بات کا اندازو نہ تھا کہ اولمپک مشعل کا سفر اتنا مشکل ثابت ہو گا اور اس بات کا بھی اندازہ نہ تھا کہ تبت کے حامی اس موقع کو ، اپنی آواز عالمی برادری تک پہنچانے کے لئے اس طرح سے استعمال کریں گے۔

پیرس میں مشعل کا آغاز Eifel Tower سے ہوا ۔ آج کی اس تقریب میں کھیل کی دنیا کی 80 اہم شخصیات کو دعوت دی گئی ہے۔ رکاوٹوں کی دوڑ کے سابق عالمی چیمئن Stephana Diagana پہلے مرحلے میں مشعل کو لے کر دوڑے ۔ اس سے قبل انہوں نے اپنے ایک انٹرویو کہا کہ پیرس حکومت دنیا بھر میں انسانی حقوق کی دفاع کرتی ہے۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمیں اولمپک کھیلوں میں شرکت کرنی چاہیے۔ چین یہ کھیل منعقد کروانا چاہتا تھا اور اب دنیا بھر کی توجہ تبت کا مسئلے کی جانب ہے۔چین کو اگست سے قبل اپنی ذمہ داریوں کو کہ نبھاتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنا ہو گا۔

Diagana کے علاوہ مشہور فٹ بالر Pauleta بھی اس مشعل کو لے کر دوڑیں گے۔ 28 کلومیٹر کا سفر ، ساڑھے چار گھنٹے میں طے کر کہ ، یہ مشعل اپنی منزل Chartely اسٹیڈیم پہنچے گی۔مشعل کے پیرس پہنچنے پر ، تین ہزارسیکیورٹی حکام اس راستے کی حفاظت پر مامور کئے گئے ہیں کہ جہاں سے مشعل کو گزرنا ہے۔ لیکن جیسے ہی مشعل نے اپنا سفر شروع کیا اس کے مشعل کے سفر میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ پولیس نے اس الزام میں چار افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس سے قبل گزشتہ روز جب مشعل لندن پہنچی تو ہزاروں افراد نے تبت کا پرچم اٹھا ک چین کے خلاف نعرے بازی کی۔ ایک موقع پر مشعل کو کھلاڑیوں سے چھینے اور بجھانے کی بھی کوشش کی گئی ۔مشعل کو لے کر دوڑنے والی ، برطانوی میریتھن کھلاڑی Paula Radcliffe نے کہا کہ تبت کا تنازعہ ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ یہ ایک ہم مسئلہ ہے اور لو گوں کو اس بارے میں آگاہ بھی کرنا ضروری ہے۔ لیکن میرے خیال میں یہ طریقہ کار غلط ہے۔ یہ سب کچھ کھیل اور اولمپک کے بارے میں ہے نہ کہ یہ کہ اولمپک کس ملک میں منعقد ہو رہے ہیں۔ یہ
مشعل کی بات ہے۔

بیجنگ اولمپک کمیٹی کے ترجمان نے مشعل کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے عمل کو قابل مذمت قرار دیا ہے جبکہ بین الاقوامی او لمپک کمیٹی کے سربراہ Jacques Rogge نے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بہرحال مشعل اپنے اندر چین مخالف قووتوں کے لئے ایک کشش رکھتی ہے اور وہ احتجاج کے اس موقع کو اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دینا چاہتے ۔