1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اورکزئی میں جھڑپیں، 25 شدت پسند ہلاک

17 دسمبر 2011

پاکستان کے شمال مغربی علاقے میں سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جمعے کو ہونے والی لڑائی میں پچیس شدت پسند اور ایک فوجی ہلاک ہو گیا ہے۔ سکیورٹی ذرائع نے جھڑپوں کی تصدیق کی ہے۔

https://p.dw.com/p/13Ud0
تصویر: AP

خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ لڑائی جمعے کو اورکزئی کے علاقے گلجو میں ہوئی۔ اس خبر رساں ادارے نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ہلاکتوں کی تعداد اکیس بتائی ہے جبکہ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے ہی ہلاکتوں کی تعداد پچیس بتائی ہے۔

پیراملٹری فرنٹیئر کور کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے پر ڈی پی اے کو بتایا فورسز اس علاقے سے گزر رہی تھیں، جب شدت پسندوں نے اچانک حملہ کر دیا، جس کے بعد شدید نوعیت کی جھڑپیں شروع ہو گئیں۔

اس اہلکار نے کہا: ''ہمارے فوجیوں نے جوابی حملہ کیا اور اکیس حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔ لیکن اس دوران ہمارا ایک فوجی بھی ہلاک ہوا جبکہ بائیس فوجی زخمی ہوئے۔''

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سکیورٹی فورسز پر یہ حملہ اورکزئی کے علاقے ماموزئی میں ہوا، جو حکیم اللہ محسود کا گڑھ ہے۔

ایک پیراملٹری اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر اے ایف پی کو بتایا: ''تقریباﹰ پچاس مقامی شدت پسند سڑک کے دونوں کناروں پر گھات لگائے موجود تھے، انہوں نے قافلے (سکیورٹی فورسز) پر فائر کھول دیا، جس سے ایک فوجی ہلاک اور بیس سے زائد زخمی ہوئے۔''

انہوں نے بتایا کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق جمعے کی صبح ساڑھے سات بجے کے قریب ہوا اور جھڑپیں چالیس منٹ تک جاری رہیں۔ انہوں نے مزید کہا: ''فوجیوں کو ہیلی کاپٹروں کی مدد حاصل تھی اور انہوں نے جوابی حملے میں پچیس شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔''

Superteaser NO FLASH Pakistan Terror Jalaluddin Hakkani Grenzgebiet Afghanistan
تحریک طالبان قبائلی علاقے میں درجن بھر سے زائد شدت پسند گروپوں کی مرکزی تنظیم ہےتصویر: AP

اے ایف پی کے مطابق اورکزئی میں ایڈمنسٹریشن اہلکار شیر بہادر خان نے بھی ہلاکتوں کی یہی تعداد بتائی ہے۔

اورکزئی سات قبائلی اضلاع میں سے ایک ہے، جہاں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ شدت پسند حکومتی فورسز  کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

ٹی ٹی پی افغانستان کے ساتھ ملحقہ پاکستان کے قبائلی علاقے میں موجود درجن بھر سے زائد شدت پسند گروپوں کی مرکزی تنظیم ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں