1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما کے دو روزہ دورہ آسٹریلیا کا آغاز

16 نومبر 2011

امریکی صدر باراک اوباما دو روزہ دورہ آسٹریلیا پر کینبرا پہنچ گئے ہیں۔ اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان چھ دہائیوں سے چلی آ رہی سکیورٹی الائنس کی تجدید ہے۔

https://p.dw.com/p/13BEY
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: dapd

باراک اوباما کا یہ دورہ قبل ازیں دو مرتبہ مؤخر کیا گیا تھا، تاہم ایئرفورس وَن بدھ کو بالآخر آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا میں اترا۔ اوباما اپنے آبائی علاقے ہوائی سے وہاں پہنچے۔

وہ اٹھائیس گھنٹے آسٹریلیا میں قیام کریں گے۔ اس دوران دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے ہوئے عسکری تعاون پر اعلان متوقع ہے۔ اوباما امریکہ اور آسٹریلیا کے درمیان اہم تجارتی اور اسٹریٹیجک تعلقات پر زور دینا چاہتے ہیں۔ یہ ان کی اس کوشش کے تناظر میں بھی اہم ہے کہ عراق اور افغانستان سے انخلاء کے حوالے سے وہ ایشیا کے لیے اپنی سکیورٹی پالیسی کو ازسر نو ترتیب دینے کے خواہاں ہیں۔

اوباما اس دورے کے موقع پر بدھ کو ہی آسٹریلیا کی وزیر اعظم جولیا گیلارڈ سے ملاقات کریں گے۔ بعدازاں دونوں رہنما مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے۔ اوباما جمعرات کو آسٹریلوی پارلیمنٹ سے خطاب بھی کریں گے۔

اس سے پہلے سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے 2003ء میں کینبرا میں پارلیمنٹ سے خطاب کیا تھا۔ اس وقت آسٹریلوی گرین پارٹی کے رہنما باب براؤن نے عراق جنگ پر بش کی تقریر میں مداخلت کی تھی۔ جمعرات کو اوباما کی تقریر کے موقع پر بھی براؤن کی پارلیمنٹ میں موجودگی متوقع ہے۔

Australien Premierministerin Julia Gillard
آسٹریلوی وزیر اعظم جولیا گیلارڈتصویر: picture-alliance/dpa

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کینبرا پہنچنے سے قبل ایئرفورس وَن پر موجود قومی سلامتی کے نائب مشیر بین رھودس نے دونوں ملکوں کے درمیان وسیع تر تعاون کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا: ’’یہ دورہ اسی تعاون میں آسٹریلیا کی دلچسپی کا ردِ عمل ہے اور اس سے امریکہ کو ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں زیادہ سے زیادہ جغرافیائی توازن قائم کرنے کا موقع ملے گا۔‘‘

آسٹریلیا کے دورے کے بعد باراک اوباما انڈونیشیا روانہ ہو جائیں گے، جہاں وہ ہفتے کو ایسٹ ایشیا سمٹ میں شرکت کریں گے۔

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں