1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا کے جنگل کی آگ سے ملائیشیا اور تھائی لینڈ بھی متاثر

افسر اعوان23 اکتوبر 2015

انڈونیشیا کے جنگلات میں آگ لگنے کے سبب دھوئیں کے گہرے بادل تھائی لینڈ کے پانچ شمالی صوبوں میں پہنچ چکے ہیں۔ اس دھوئیں کثافت اتنی زیادہ ہے کہ اسے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GtMg
تصویر: Reuters/Beawiharta

گزشتہ دو ماہ کے دوران یہ دھواں ملائیشیا اور سنگاپور کے بعض علاقوں کو بھی متاثر کر چکا ہے۔ تھائی لینڈ کے جو صوبے اس دھوئیں سے متاثر ہو رہے ہیں ان میں سونکھلا، ساتون، پتنی، سورت تھانی اور یالا شامل ہیں۔ اس دھوئیں کی بدولت ان صوبوں کی فضا گہری اور دھندلی ہو گئی ہے۔

تھائی لینڈ کے شمالی صوبہ سونکھلا کے دفتر ماحولیات کے سربراہ ہیلم جمریکن کے مطابق، ’’یہ ایک بحران خیال کیا جا رہا ہے۔ یہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران کی خطرناک ترین صورتحال ہے۔‘‘

بینکاک میں جرمن تنظیم فریڈرش ناؤمن اشٹفٹنگ کے علاقائی سربراہ زیگفرائید ہرسوگ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’سونکھلا میں دھوئیں کی کثافت صحت مند سطح سے تین گنا تک زائد ہو چکی ہے۔‘‘ ایک تھائی صوبے میں آلودگی یا پولوشن انڈیکس کی بلند ترین سطح 365 تک ریکارڈ کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ اس انڈیکس پر 101 سے 200 تک کی سطح کو غیر صحت مند جبکہ 300 سے بلند سطح کو انتہائی غیر صحت مند قرار دیا جاتا ہے۔

انڈونیشیا کے جنگلات میں لگی اس آگ کو بجھانے کے لیے حکومت نے 25000 افراد کو تعینات کر رکھا ہے
انڈونیشیا کے جنگلات میں لگی اس آگ کو بجھانے کے لیے حکومت نے 25000 افراد کو تعینات کر رکھا ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Berry

تھائی حکام نے صورتحال سے نمٹنے کے فی الحال اسکول بند کر دیے ہیں۔ لوگوں میں ناک اور منہ ڈھانپنے کے لیے ماسک تقسیم کیے جا رہے ہیں جبکہ بچوں اور بزرگ افراد کے علاوہ ایسے افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ گھروں پر ہی رہیں جنہیں سانس کے حوالے سے بیماریاں لاحق ہیں۔ تھائی وزیراعظم پراؤتھ چن اوچا نے یہ احکامات بھی دیے ہیں کہ مصنوعی طور پر بارش برسانے کے انتظامات کیے جائیں تاکہ فضا کو کچھ وقت کے لیے صاف کیا جا سکے۔ اس صورتحال سے تھائی لینڈ کی سیاحت کی صنعت بھی متاثر ہو رہی ہے۔

انڈونیشیا کے جنگلات میں لگی اس آگ کو بجھانے کے لیے حکومت نے 25000 افراد کو تعینات کر رکھا ہے جبکہ اس مقصد کے لیے فضا سے پانی برسانے والے جہازوں کی مدد بھی لی جا رہی ہے تاہم اس کے باوجود اسے اس آگ پر قابو پانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انڈونیشیا کے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے محمکے کے حکام کے مطابق اس آگ پر قابو پانے میں نومبر کے آخر تک کا وقت لگ سکتا ہے۔