1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈونیشیا میں ایسبیسٹس کا ’ٹائم بم‘

عاطف توقیر
14 دسمبر 2017

انڈونیشیا میں ایسبیسٹس سے جڑی بیماری ایک بڑے خطرے میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ یہ ملک ذرات پھیپھڑوں پر زخم اور حتی کے سرطان تک جیسی بیماریوں کا پیش خیمہ ثابت ہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2pOGG
Symbolbild - Asbest Asbestose
تصویر: picture-alliance /OKAPIA

ابتدا میں تو کھانسی اور تھکن کے احساس کی علامات نہایت بے ضرر سی معلوم ہو رہی تھیں۔ لیکن اس کے بعد ہی سریونو  کو اس خوفناک خبر کا سامنا کرنا پڑا کہ انہیں ایسبیسٹوسس (asbestosis ) یعنی ریشہ دار معدنی مادے ایسبیسٹس(asbestos) کی باریک گرد پھیپھڑوں پر جمع ہونے سے متعلق بیماری لاحق ہو گئی ہے۔ اس بیماری میں پھیپھڑوں پرلاعلاج زخم بن جاتے ہیں جو اکثر کینسر کا باعث بنتے ہیں۔

جنگ سے متاثر یمن کو اب خُناق کی وبا کا سامنا

مصر میں ایچ آئی وی کے پھیلاؤ پر اقوام متحدہ کو تشویش

ایڈز اپنے خاتمے سے کوسوں دور

انڈونیشیا کے دارلحکومت جکارتہ سے باہر ایک فیکٹری میں کام کرنے والے 44 سالہ سریونوکو یہ بیماری کئی دہائیوں تک ایسبیسٹس کے باریک ذرات کی حامل ہوا میں سانس لینے سے لاحق ہوئی۔

خبر رساں اجینسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے سریونو کا کہنا تھا، ’’یہ ایک شدید دھچکا تھا، جب میں نے اس انڈسٹری میں قدم رکھا تو کسی نے بھی یہ نہیں بتایا تھا کہ ایسبیسٹس کینسر کی وجہ بن سکتا ہے۔‘‘

دھیمے اور نرم لہجے میں بات کرنے والے تین بچوں کے والد یہ شخص، جنوبی مشرقی اشیا کی ایک بڑی معیشت کے حامل ملک انڈونیشیا کے پہلے فرد ہیں جن کو ایسبیسٹس کا شکار ہونے پر ازالے کے طورپر زر تلافی دیا گیا۔ انڈونیشیا کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جو سب سے زیادہ اس معدنی مادے، ابسٹاس کا صارف ہے جو دنیا بھر میں سالانہ ایک لاکھ اموات کا سبب بنتا ہے۔

سریونو کو حکومت نے اس برس زر تلافی کے طور پر 57 ملین روپیہ جو 4200 ڈالر کے مساوی ہے، ادا کیا۔ لیکن امید یہ ہے کہ وہ آخری شخص نہیں ہوں گے، جسے اس مد میں زر تلافی ادا کیا گیا ہو کیونکہ ایک مقامی این جی او، ایسے ہی مزید 15 کیسسز کے لیے زر تلافی کی ادائیگی کے لیے کوشاں ہے۔

پاکستان میں ایڈز کا وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہوا

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے مطابق ایسبیسٹس کی باریک گرد اگر پھیپھڑوں میں جم جائے تو یہ نہ صرف پھیپھڑوں کے کینسر اور مہلک رسولیوں بلکہ پھیپھڑوں میں زخم کی حامل دیگر بیماریوں کا باعث بن جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس مادے کے استعمال پر  60 سے زائد ممالک میں پابندی کا سامنا ہے۔ ان میں تمام یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ ایک وقت تھا جب کینڈا کا شمار ان ممالک میں ہوتا تھا جو دنیا میں سب سے زیادہ ایسبیسٹس پیدا کرتے تھے تاہم گزشتہ برس اس ملک نے بھی ایسبیسٹس پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا۔ تاہم بھارت اور روس جیسے چند ممالک اب بھی اس مادے پر عالمگیر پابندی کے خلاف کوششوں میں مصروف ہیں۔

واضع رہے کہ کینسر کا سبب بنے والا ایسبیسٹس کئی ممالک میں تعمیراتی کاموں، ٹیکسٹائل، بریک پیڈز اور سستی انسولیشن کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔