انڈونیشیا: قرآنی صفحوں سے بنے بگل نئےسال کی تقریبات کے لیے
30 دسمبر 2015نیوز ویب سائٹ Bisnis.com پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں جاوا پولیس کے ایک ترجمان سولیستیو پوجو ہارتونو کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انڈونیشیا کے مغربی صوبے جاوا کے ضلع غاروت کی ایک سڑک کے کنارے مختلف اشیاء فروخت کرنے والے ایک فروخت کنندہ سے پولیس نے دس ایسے بگل یا تُرم اپنے قبضے میں لے لیے ہیں جو مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کے نسخوں کے صفحات سے تیار کیے گئے تھے۔
اس بارے میں انڈونیشیا کے مقامی میڈیا نے بُدھ کو خبر عام کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق قرآنی صفحات سے بنے ہوئے موسیقی کے آلہ جات یا ’بگل‘ رواں ہفتے کے شروع میں جاوا کے مرکزی علاقے کندال سے بھی برآمد ہوئے تھے۔ انڈونیشیا میں نئے سال کی تقریبات کے لیے بگل سازی بڑے پیمانے پر کی جاتی ہے اور یہ 141 ملین کی آبادی والے جزیرے جاوا کے مختلف شہروں میں فروخت کیے جاتے ہیں۔
دریں اثناء انڈونیشیا کے مذہبی امور کے وزیر لقمان حکیم سیف الدین نے پولیس کو اس معاملے کی چھان بین جاری رکھنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ انہوں نے اس عمل کو نامناسب قرار دیا ہے۔ اس وزارت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں مذہبی امور کے وزیر نے کہا، ’’قرآن کی اشاعت کے عمل میں باقی بچ جانے والے کاغذوں کو ناکارہ بنا دیا جانا چاہیے اور انہیں اس مقصد کے لیے دوبارہ استعمال نہ کیا جائے‘‘۔
منگل کو جاری کردہ بیان میں سیف الدین کا مزید کہنا تھا، ’’میں امید کرتا ہوں کہ یہ معاملہ طے پا جائے گا۔ جو افراد اس میں ملوث رہے ہیں، انہیں اپنے عمل کی ذمہ داری لینی چاہیے‘‘۔
سینٹرل جاوا کی پولیس نے رواں ہفتے مرکزی جاوا اور کندال کے بگل بنانے والوں سے قرآنی نسخوں کی جِلد کے طور پر استعمال ہونے والا 2.3 ٹن کاغذ اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ پولیس کے مطابق اس کاغذ سے ممکنہ طور پر کاغذی بگل بنائے جانے تھے۔
واضح رہے کہ انڈونیشیا ایک سیکولر ریاست ہے تاہم وہاں کی اکثریت مسلمان ہے اور دو سو ملین مسلمانوں کے ساتھ یہ دنیا کا سب سے بڑی مسلم آبادی والا ملک ہے۔