انسانی المیے کا ننھا شکار
3 ستمبر 2015ترکی کے متعدد ساحلی علاقے سیاحوں کے لیے غیر معمولی کشش کے حامل ہیں۔ ان میں سے ایک تفریحی سیاحتی ساحلی علاقہ بودروم اُس وقت عبرت کا مقام نظر آنے لگا جب وہاں سے پولیس نے تقریباً تین سالہ ایک بچے کی لاش اُٹھائی۔ اس لاش کو سمندری تھپیڑوں نے ساحلی علاقے کی طرف پھینک دیا تھا۔ اس بچے کی لاش اُن سینکڑوں تارکین وطن کی کہانی بیان کر رہی ہے جو گزشتہ دنوں، ہفتوں اور مہینوں کے دوران دنیا کے بحران زدہ خطوں سے اپنی جان بچا کر یورپ کی سرحدی میں داخل ہونے اور وہاں محفوظ اور بہتر زندگی کی تلاش میں بے بسی کی موت کا شکار ہو رہے ہیں۔
ترکی کی نیوز ایجنسی ڈوگان نے ایک ترک پولیس آفیسر کے ہاتھوں ساحل سے اُٹھائے جانے والی نو عمر بچے کی لاش کی تصویر شائع کی جو خاکے کی صورت میں دنیا بھر میں سوشل میڈیا نیٹ ورک ٹوئٹر کے ذریعے جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ ٹوئٹر پر’’ انسانیت دُھل کر دریا کے کنارے‘‘ کے عنوان سے ڈالے گئے ہیش ٹیگ نے کروڑوں انسانوں کے جذبات کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
اس بچے کی ترک ساحل پر تیرتی ہوئی نعش کی تصویر یورپی ملک برطانیہ کے قریب تمام بڑے اخباروں کی شہ سُرخی بنی ہے۔ یہاں تک کے ایسے اخباروں کی بھی جو اب تک تارکین وطن کے خلاف سخت گیر موقف اختیار کیے ہوئے تھے۔ برطانوی روزنامہ ’’ ڈیلی میل‘‘ نے معصوم بچے کی لاش کا خاکہ قریب اپنے تمام سر ورق پر چھاپہ جس کی سُرخی تھی،’’ ایک انسانی المیے کا ننھا شکار‘‘۔ اخبار Mirror نے اس تصویر پر’’ ناقابل برداشت‘‘ سُرخی لگائی جبکہ انڈیپینڈنٹ کے ایک اداریے میں یہ سوال اُٹھایا گیا کہ،’’ اگر سمندری پانی کے تھپیڑوں سے ترک ساحل تک پہنچنے والا ایک شیر خوارشامی بچے کی لاش کا اتنا مضبوط اور غیر معمولی خاکہ یورپ کا مہاجرین کی طرف رویہ نہ بدل سکا تو پھر اور کسی چیز کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے‘‘۔ اس اداریے کی سُرخی تھی ’’ کسی کا بچہ‘‘۔
اخبار انڈیپینڈینٹ نے فوری طور سے ایک عرضی درخواست دائر کی ہے جس میں برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے کے لیے مطلوبہ اقدامات میں اپنے منصفانہ حصے کی ذمہ داری پوری کرے۔ اس درخواست پر فوری طور سے 10 ہزار افراد نے دستخط بھی کر دیے تھے۔ جمعرات کو برطانوی روزنامہ SUN کے پہلے صفحے پر وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے نام ایک پیغام شائع ہوا جس میں اُن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے نا کردہ گناہوں کی پاداش میں زندگی اور موت کے بیچ جدوجہد کرنے والوں کی مدد کریں۔