1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انتہا پسندی کی تشہیر کرنے والا پولیس میں بھرتی نہیں ہو سکتا

10 نومبر 2016

جرمنی پولیس میں بھرتی ہونے کے خواہش مند ایک نوجوان کی درخواست کو رد کر دیا گیا تھا، جس پر اس نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ تاہم اب عدالت نے بھی اس کے خلاف فیصلہ دیا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ کیوں دیا؟

https://p.dw.com/p/2SULE
DW Shift Islamistische Extremisten im Netz
تصویر: DW

جرمنی میں ایک عدالتی فیصلے کے مطابق ایسا کوئی بھی شخص، جو اسلامی انتہاپسندانہ مواد کی تشہیر کرے گا، وہ وفاقی پولیس میں شامل نہیں ہو سکتا۔ جرمن صوبے رائن لینڈ پلاٹینیٹ کے شہر کوبلینز میں ایک صوبائی انتظامی عدالت کے مطابق پولیس کے فرائض انجام دینے والے کسی بھی اہلکار کے لیے لازمی ہے کہ وہ اپنے کردار کے ذریعے جرمنی کے آزاد جمہوری بنیادی نظام کو ہمہ وقت تسلیم کرتا ہو اور اس کے تحفظ کے لیے سرگرم بھی رہے۔ عدالت نے اس طرح ایک نوجوان کی ایسی فوری درخواست کا راستہ روک دیا، جو پولیس میں بھرتی ہو کر افسر بننا چاہتا تھا۔

Deutschland Polizei in Bremen
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Jaspersen

اس نوجوان نے  ایک مذہبی انتہا پسندانہ ویڈیو اور ساتھ میں کچھ دستاویزات سماجی ویب سائٹس پر اپنے پروفائل کے ذریعے آن لائن کیے تھے۔ اس ویڈیو میں ایک ایسا حصہ بھی ہے، جس میں کہا جا رہا ہے کہ نماز نہ پڑھنا قتل کرنے سے بڑا گناہ ہے۔ اس ویڈیو کی وجہ سے جرمن میں وفاقی پولیس اکیڈمی نے اسے پولیس میں بھرتی کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر سرکاری اہلکار کو ’ ایسی ہر علامت یا پہچان یا  نظریے سے احتراز کرنا چاہیے، جو ایک آزاد آئینی ریاست کے تقاضوں کے منافی ہو۔‘ اس فیصلے میں مزید کہا گیا کہ درخواست گزار کی جانب سے آئین کی وفاداری کے حوالے سے اس وجہ سے شک و شبہات موجود ہیں کیونکہ اس ویڈیو کو آن لائن کرنے کے بعد اس نے نہ تو کسی قسم کی دوری اختیار کی اور نہ ہی  یہ واضح کیا کہ وہ اس کا مخالف ہے۔