امریکی فوج پاکستانی فوج کی تربیت کرے گی ؟
4 مارچ 2008پاکستان میں امن عامہ کی مخدوش صورتحال میں جہاں سیاسی پارٹیاں اپنے اتحاد کو مضبوط بنانے اور صدر مشرف کو اپنے عہدے سے ہٹانے کے لئے سرگرم عمل ہیں وہیں پیر کے دن ملکی زرائع ابلاغ میں یہ بات بھی گردش کرتی رہی کہ پرویز مشرف موجودہ سیاسی دباﺅ کے تحت ملک کے وسیع تر مفاد میں، غالباً مستعفی ہو جائیں گے ۔
تاہم ڈویچے ویلے نے جب حقیقت جاننے کے لئے صدارتی ترجمان راشد قریشی سے رابطہ کیا تو انہوں نے ان افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسی خبرو ں میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔
دوسری طرف پیر کے دن ہی امریکی جوائنٹ چیف آف سٹاف ایڈمرل مائیکل ماﺅ لن نے صدر پرویز مشرف اور آرمی چیف جنرل اشفاق کیانی سے ملاقات کے بعد کہاہے کہ وہ پاکستان فوج کی دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو سراہتے ہیں ۔
امریکی فوج کے اعلی عہدیدار ماﺅ لن کے دورہ پاکستان کے ساتھ ہی امریکہ نے پاکستان اور افغانستان سے ملحقہ علاقوں میں دہشت گردی کی روک تھام کو موثر بنانے کے لئے یہ اعلان کیا ہے کہ واشنگٹن حکومت ان محازوں پر تعینات پیرا ملٹری سٹاف کی تربیت کے لئے امریکی ماہرین فوج پاکستان بھیجے گا۔
تاہم سابق وزیر داخلہ اور ریٹائرڈ جنرل معین الدین حیدر نے ڈویچے ویلے کے ساتھ خصوصی گفتگو میں کہا ہے کہ پاکستان کو تربیت کی نہیں بلکہ جدید اسلحہ کی ضرورت ہے ۔