امریکی فوجوں کا عراقی شہروں سے انخلاء
30 جون 2009عراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے اس حوالے سے کہا ہے عراقی فوج کو اختیارات کی منتقلی پر پوری عوام خوش ہیں۔ دوسری جانب گذشتہ رات ایک حملے میں چار امریکی فوجی ہلاک ہوگئے۔
عراق میں امریکی فوجی دستوں کے انخلاء پر پیر کی شب جشن منایا گیا۔ اس دوران امریکی فوج کی جانب سے ان کے چار اہلکاروں کی ہلاکت کی خبر بھی سامنے آئی۔ کافی عرصے سےعراق میں امن و امان کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کیلئے عراقی فوج کی قابلیت پر کافی سوالات گردش کر رہے ہیں۔
اس حوالے سےعراقی وزیر اعظم نوری المالکی نے صحافیوں کو بتایا: ’’اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ عراقی فوجیں سیکیورٹی کے مسئلے کو حل نہیں کرسکیں گی تو یہ بہت بڑی غلط فہمی ہے۔‘‘
امریکی فوجی دستوں کے انخلاء پر تبصرہ کرتے ہوئے امریکی جنرل اوڈیئرنو نے کہا کہ امریکی دستے تمام عراقی شہروں سے باہر آجائیں گے۔
’’یہ عراقی فوجوں کو ذمہ داری منتقل کرنے کا بالکل صحیح وقت ہے‘‘
عراق میں دہشت گردی کی موجودہ کاروائیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا: ’’یہ صرف انتہا پسند عناصر ہیں، جو توجہ حاصل کرنے کو کوشششیں کر رہے ہیں۔‘‘
امریکی انتظامیہ کے مطابق القاعدہ کا گڑھ سمجھے جانے والے شہروں بغداد، موصل، کرکوک اور فلوجا سے انخلاء کو عراقی حکومت کی درخواست پر روکا جا سکتا ہے۔
واشنگٹن اور بغداد کے مابین اس سال جنوری میں طے پانے والے سلامتی سمجھوتے کے تحت جون کے آخر تک عراق میں موجود امریکی جنگی یونٹوں کو عراقی شہری علاقوں سے واپس ان کے فوجی اڈوں میں بھیج دیا جانا تھا۔ اس حوالے سے مشرق وسطٰی کے امور کے ماہر CIA کے سابق اہلکار اور واشنگٹن میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے پروفیسر پال پلر کا کہنا تھا : ’’امریکی فوجیں اب اپنے انفرادی آپریشن اور گشت جاری نہیں رکھیں گی اور عراقی فوجوں کی تربیت اور مشاورتی کردار ادا کریں گی۔‘‘
کہا جا رہا ہے کہ مغربی عراق اور بغداد میں کمزور پڑنے کے بعد القاعدہ نے اب خود کو نینوا کے صوبے میں قدرے مضبوط بنا لیا ہے۔ امریکی انتظامیہ نے اس حوالے سے کہا تھا کہ دوبارہ مضبوط ہوتے ہوئے القاعدہ نیٹ ورک سے نمٹنا اب نینوا میں نئی صوبائی انتظامیہ کی ذمہ داری ہو گی۔
جون میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد 200 رہی۔سن 2003ء سے اب تک عراق میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد4321 ہوچکی ہے۔
عراق میں اِس وقت ایک لاکھ 46 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ وہاں امریکی فوجی آپریشن اگلے سال ستمبر میں مکمل ہوجائے گا، جس کے بعد سے ان دستوں کا انخلا شروع ہو گا، جو سن 2011ء کے آخر تک تکمیل کو پہنچے گا۔
رپورٹ میرا جمال
ادارت کشورمصطفیٰ