امریکی صدر منتخب ہونے کی صورت میں اوباما کی ترجیحات
29 اگست 2008ڈیموکریٹک پارٹی کے سیاہ فام صدارتی امیدوار سینیٹر بیراک اوباما نے اپنی باضابطہ نامزدگی کےایک روز بعد کہا کہ امریکہ اس وقت اپنی تاریخ کے ایک فیصلہ کن مرحلے سے گذر رہا ہے۔
ریاست کولوراڈو کے صدر مقام ڈینور میں چار روزہ نیشنل ڈیموکریٹک کنوینشن کنوینشن کے اختتام پر بیراک اوباما نے شہر کے ایک اسٹیڈیم میں 80 ہزار سے زائد کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نہ صرف صدارتی امیدوار کے طور پر اپنی نامزدگی کو قبول کیا اور پارٹی مندوبین کا شکریہ ادا کیا بلکہ امریکی ووٹروں سے مخاطب ہوتے ہوئے انہوں نے یہ وضاحت بھی کہ الیکشن جیتنے کی صورت میں سماجی، تعلیمی اور صحت کے شعبوں کے علاوہ داخلی اور خارجہ سیاسی شعبوں میں ان کی اہم ترین ترجیحات کیاہوں گی۔
سینیٹر اوباما نے کہا کہ ان کی اولین ترجیحات یہ ہوں گی کہ امریکہ کی معیشی حالت کو بہتر بنایا جائے، روزگار کی منڈی میں دوبارہ بہتری آئے، بجٹ میں خسارے پر قابو پایا جائے، سلامتی کے شعبے میں ہر قسم کے خطرات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے اور امریکہ کی اخلاقی لیڈرشب بحال ہونا چاہیئے۔
نومبر کے صدارتی الیکشن میں اوباما کے حریف امیدوار ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر جان میک کین ہوں گے۔ اوباما اپنے لئے نائب صدر کے امیدوار کے طور پر سینیٹر جو بائیڈن کا انتخاب کرچکے ہیں جبکہ ری پبلکن پارٹی کی طرف سے جان میک کین نے ابھی تک اپنے نائب صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان نہیں کیا۔