1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدر بش کا اولین دورہ مشرق وسطیٰ

8 جنوری 2008

امریکی صدر جارج ڈبلیو بش اپنے آٹھ سالہ دور اقتدار کے آخری سال میں آج منگل کے روز اپنے پہلے دورہ مشرق وسطیٰ کے لئے روانہ ہو رہے ہیں جس دوران ان کی منزل خطے کی کئی ممالک ہوں گے۔

https://p.dw.com/p/DYFY

مجموعی طور پر قریب ایک ہفتہ دورانیے کا یہ دورہ بدھ کے روز ان کی اسرائیل آمد کے ساتھ شروع ہو گا جہاں خود اسرائیلی صدر شمون پیریز ان کا استقبال کریں گے۔ امریکی صدر اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں جمعہ کی دوپہر تک اسرائیل میں قیام کریںگے۔

صدر بش چاہتے ہیں کہ اپنے عہدے کی دوسری مدت کے آخری سال میں وہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لئے کوئی ایسی کامیابی حاصل کرلیں جو اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین عشروں پرانے تنازعے کے حتمی تصفیے میں بھی مددگار ثابت ہو اور جو امریکہ میں ان کے کئی سالہ دور اقتدارکے آخری حصے کو بھی تاریخ ساز بنا دے۔

امریکی صدر کے اس دورے کی ان کے میزبان ملکوں نے پوری تیاری کی ہے اور اسی تناظر میں اسرائیلی وزیر اعظم ایہود اولمیرٹ اور فلسطینی صدر محمود عباس کے مابین بھی منگل کے روز یروشلم میں ایک ملاقات ہوئی جس میں اس موضوع پر بات چیت کی گئی کہ یہودی بستیوں کی تعمیر سے متعلق تنازعے میں فریقین کے مابین اختلاف رائے کو کم کیسے کیا جاسکتا ہے۔ اس کا مقصد یہی تھا کہ جب صدر بش خطے میں موجود ہوں تو اسرائیل اور فلسطینیوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب لانے کے عمل میں ، ان کے مابین ذ ہنی فاصلے زیادہ نہ ہوں۔

اپنے اس دورے کے دوران صدر بش اسرائیل اور فلسطینیوں کے ایک دوسرے پر اعتماد میں اضافے اور نتیجہ خیز مکالمت کی کوششوں میں کس حد تک کامیاب رہیں گے اور اس کے لئے تنازعہ کے دونوں فریق کیا موقف اپنائیں گے، ان سوالوں کے جواب تلاش کرتے ہوئے عاطف بلوچ نے یروشلم میں ہریندر مشرا سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین بڑے متنازعہ موضوعات پر دوطرفہ مذاکرات صدر بش کے دورے کے بعد شروع ہو جائیں گے۔