1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی صدارتی انتخابات کے مختلف مراحل

شامل شمس6 نومبر 2008

امریکی صدارتی انتخابات کے مراحل دنیا کے کسی بھی صدارتی انتخاب کے مراحل سے زیادہ پیچیدہ ہیں۔

https://p.dw.com/p/FoHw
تصویر: AP

امریکہ کے صدارتی انتخابات کی دنیا کے کسی اور ملک کے صدارتی انتخابات سے زیادہ اہمیت غالباً اس لیے ہے کہ امریکہ میں جو بھی شخص صدر منتخب ہوتا ہے وہ کسی نہ کسی شکل میں ساری دنیا کے لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا مجاز بن جاتا ہے۔

مگر جہاں امریکہ کے طاقت ور ترین افراد صدر منتخب ہونے کی خواہش رکھ سکتے ہیں وہاں اس بات کو بھی مدِ نظر رکھنا چاہیے کہ امریکی صدر منتخب ہونا جان جوکھوں کا کام ہے۔ یہ جوکھم کا کام محض اس لیے نہیں ہے کہ ان انتخابات میں آپ کو امریکی عوام کو قائل اور متاثر کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگانا پڑتا ہے بلکہ اس لیے بھی کہ سیاسی جماعتوں میں صدارتی امیدواروں کے حتمی چنائو سے لے کر وائٹ ہائوس تک کا سفر انتہائی پیچیدہ بھی ہے۔

امریکی صدارت کے خواہش مند تو ان پیچیدگیوں سے واقف ہی ہوں گے مگر عام امریکی کے لیے بھی ان پیچیدگیوں کو سمجھنا خاصا دشوار ہے۔


امریکی صدر اور نائب صدر کے عہدوںکی میعاد چار سال ہوتی ہے جو انتخابات ختم ہونے کے بعد بیس جنوری سے شروع ہو جاتی ہے۔ امریکی صدارتی انتخابات کا انعقاد امریکہ کی وفاقی حکومت کے علاوہ پچاس ریاستیں مل کر کرتی ہیں۔ انتخابات کی تاریخ بھی پہلے سے طے ہے۔ انتخابات ہر چوتھے سال کے نومبر کے مہینے کے اس منگل کے دن ہوتے ہیں جو پہلی پیر کے بعد پڑتا ہے۔


امریکی صدارتی انتخابات الیکٹورل کالجوں کے الیکٹرز یا انتخاب کرنے والے نمائندے کر واتے ہیں۔ ہر ریاست میں اس انتخاب کا طریقہ ریاستیں اپنے اصولوں کے تحت کرواتی ہیں جو ایک جیسے بھی ہو سکتے ہیں اورریاستوںکے ارتقاء کے حساب سے مختلف بھی۔الیکٹرز یا انتخاب کرنے والے نمائندے امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں اور ان نمائندوں کے ووٹوں کی تصدیق جنوری کی ابتدا میں کانگریس کرتی ہے۔


امریکی صدر بننے اور وائٹ ہائوس تک پہنچنے کی پہلی سیڑھی سیاسی جماعتوں کے اپنے اندر وہ انتخابات ہیں جو یہ جماعتیں اپنے اپنے حتمی امیدواروں کے انتخاب کے لیے کرواتی ہیں اور جس کو صدارتی ابتدائی انتخابات یا عمومی طور پر صدارتی پرائمیریز کہا جاتا ہے۔ یہ صدارتی پرائمیریز ریاستیں منعقد کرتی ہیں مگر جہاں ریاستوں کے پاس کاکس کہلایا جانے والے وہ دھڑے نہیں ہوتے جہاں سیاسی جماعت کے نمائندے صدارتی امیدوار کا انتخاب کرتے ہیں، وہاں یہ کام ضلعی یا نچلی سطح کی حکومتیں کرتی ہیں۔ ریاستی پرائمری میں امیدوار کی کامیابی اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ کس امیدوار کو سیاسی جماعت کے قومی کنوینشن میں ریاست کی حمایت حاصل ہوگی۔


امریکہ میں عملی طور پر دو جماعتی نظام قائم ہے۔ڈیموکریٹک پارٹی اور رپبلکن پارٹی اپنے اپنے قومی کنوینشنز یا اجتماعات میں اپنے صدارتی امیدوار نامزد کر دیتی ہیں۔ یہ عمل صدارتی انتخابات سے قبل موسمِ گرما تک نمٹا لیا جاتا ہے۔ پارٹی اور ریاست کے اپنے قواعد کے مطابق جب ووٹرز صدارتی پرائمری میں ووٹ ڈالتے ہیں تو وہ دراصل براہِ راست صدارتی امیدوار کے لیے ووٹ نہیں ڈال رہے ہوتے بلکہ ریاستی نمائندوں کو اس بات کا پابند بنا رہے ہوتے ہیں کہ وہ فلاں امیدوار کے لیے ریاستی پرائمری یا سیاسی جماعت کے قومی کنوینشن میں ووٹ دیں یا نہ دیں۔ پرائمری یا کاکس کی سطح پر منتخب ہونے والے نمائندوں کے علاوہ ، جو اس بات کا فیصلہ کر چکے ہوتے ہیں کہ وہ جماعت کے کس امیدوار کے ساتھ ہیں، جماعت میں ایسے نمائندے بھی ہوتے ہیں جو امیدوار کی حمایت کے حوالے سے کسی حتمی رائے کا اظہار نہیں کرتے۔ان نمائندوں کو ان پلیجڈ نمائندے کہا جاتا ہے۔