امریکی صدارتی الیکشن کا ’سُپر منگل‘
1 مارچ 2016جنوبی کیرولینا میں پارٹی الیکشن جیتنے کے بعد ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی حاصل کرنے کی کوشش میں سابق خاتونِ اول ہلیری کلنٹن کی ساکھ انتہائی زیادہ بہتر خیال کی جا رہی ہے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ وہ الاباما، جورجیا اور ورجینیا کے سیاہ فام ووٹرز کو اپنی جانب آسانی سے راغب کر لیں گی۔ اس کی ایک وجہ جنوبی کیرولینا میں اُن کی جیت کو سمجھا جا رہا ہے۔ اگر ایسا ہو گیا تو اُن کی مقبولیت میں مزید اضافہ ممکن ہے۔
کل پیر کے روز کلنٹن نے آج ’سُپر منگل‘ کے انتخابی عمل کے سلسلے میں کئی ریاستوں کا دورہ کیا تھا۔ مبصرین کے مطابق وہ اپنے حریف امیدوار بیرنی سینڈرز کو کوئی موقع نہیں دینا چاہتی کہ وہ انتخابی مہم میں سنبھل سکیں۔ اپنے انتخابی جلسوں میں سابق امریکی وزیر خارجہ نے ری پبلکن پارٹی کے امیدواروں پر تنقید کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے ضائع نہیں کر رہی ہیں۔
ری پبلکن پارٹی میں ارب پتی کاروباری شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ کا پارٹی نامزدگی کا راستہ روکنے کے لیے سینیٹر مارکو روبیو اور ٹیڈ کروز اپنی تمام تر کوششوں میں ہیں۔ ٹرمپ نے امریکی سیاسی منظر کو اپنے تند و تیز لہجے سے گرم کر رکھا ہے۔ ری پبلکن پارٹی کے قدامت پسند حلقوں کا خیال ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اُن کے روایتی سیاسی دھارے میں کود کر دخل اندازی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ عوامی تائید کی بنیاد پر بظاہر ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ اُن کا راستہ روکنا مشکل ہے۔ اگر آج ٹرمپ ’سُپر ٹیوز ڈے‘ میں کامیابی حاصل کر لیتے ہیں تو مارکو روبیو اور ٹیڈ کروز کے لیے بقیہ انتخابی سفر خاصا مشکل ہو جائے گا۔
آج ہونے والے الیکشن کے حوالے سے جو رائے عامہ کے جائزے سامنے آئے ہیں، ان کے مطابق کم از کم آٹھ ریاستوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے مخالف امیدواروں پر واضح برتری حاصل ہے۔ معتبر امریکی ٹیلی وژن چینلز کے سروے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی ملک گیر حمایت میں خاصا اضافہ ہو چکا ہے اور یہ انچاس فیصد کے قریب ہے۔ اُن کے قریب ترین حریف اور پارٹی ایسٹیبلشمینٹ کے پسندیدہ مارکو روبیو صرف سولہ فیصد کی مقبولیت رکھتے ہیں۔ ٹیڈ کروز محض پندرہ فیصد عوامی مقبولیت کے ساتھ تیسرے مقام پر ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے انتخابی جلسوں میں پارٹی کے حریفوں مارکو روبیو اور ٹیڈ کروز پر تیز دھار تنقید کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
آج ہونے والے پارٹی الیکشن میں ری پبلکن پارٹی کے چھ سو ووٹ تینوں امیدواروں میں تقسیم ہوں گے۔ ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی کے لیے 1237 ڈیلیگیٹس کا کسی امیدوار کے حق میں ہونا لازمی ہوتا ہے۔ اِس تناظر میں اگر ڈونلڈ ٹرمپ آٹھ ریاستوں میں کامیابی حاصل کرتے ہیں تو اپنے حریفوں کو بہت پیچھے چھوڑ دیں گے۔ ٹیڈ کروز کو امید ہے کہ وہ اپنی ریاست ٹیکساس میں جیت جائیں گے لیکن اِس کا مجموعی فائدہ کیا ہو گا، یہ انتخابی عمل مکمل ہونے پر ہی ظاہر ہو سکے گا۔ ری پبلکن پارٹی اور ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لیے قومی کنوینشن جولائی میں ہوں گے اور صدارتی الیکشن آٹھ نومبر کو منعقد کیے جائیں گے۔