امریکی سینٹ میں کارصنعت کے لئے خصوصی امداد پر جاری بحث
9 دسمبر 2008امریکی سینیٹ میں پیر کے روز اس بارے میں بحث جاری رہے گی کہ آیا مالیاتی بحران کی شکار کارسازی کی ملکی صنعت کو سہارا دینے کے لیے تقریبا 15 بلین ڈالر کی فوری مدد مہیا جائے یا نہیں ۔ اسی حوالے سے وائٹ ہاؤس اور کانگریس کے ڈیموکریٹک ارکان آٹوموبائل انڈسٹری کی مدد اور ملکی اقتصادی بحران سے نکلنے کے لیے مسودہ قانون تیار کرنے کی کوششیں بھی کر رہے ہیں۔
تباہی کے دھانے پر کھڑی اس امریکی صعنت کے لیے ان رقوم کی فراہمی ابھی تک غیریقینی ہے کیونکہ نومنتخب صدر باراک اوباما کی ڈیموکریٹک پارٹی اس صنعت کے مالیاتی بیل آؤٹ کے حق میں ہے جبکہ بیشتر ری پبلیکن ارکان اس اقدام کی حمایت سے ہچکچا رہے ہیں۔
بش انتظامیہ نے اکتوبر میں امریکی بازار حصص کے لیے 700 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ کی منظوری دی تھی جسے عوام کی پذیرائی حاصل نہ ہوسکی۔ یہ بات نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتائج سے بھی ثابت ہوگئی۔
باراک اوباما نے اتوار کے روز شکاگو میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایسے میں کارسازی کی صنعت کو سہارا نہ دینا ناقابل قبول ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ناقدین کی یہ رائے درست ہے کہ آٹوانڈسٹری کی مدد مشروط طریقے سے کی جائے۔ باراک اوباما نے کہا:
"آٹو انڈسٹری کو اپنا طریقہ کار بدلنا ہوگا، ان سب حلقوں کو بھی ایسا ہی کرنا ہوگا جن کے مفادات اس صنعت سے وابستہ ہیں۔ افرادی قوت، منیجمنٹ، شیئرہولڈرز اور قرضہ دینے والے، سب یہ بات تسلیم کررہے ہیں کہ اس انڈسٹری کے پاس کاروبار کرنے کا کوئی پائیدار طریقہ نہیں اور اگر وہ یہ توقع کرتے ہیں کہ ٹیکس دہندگان کے پیسے سے ان کی مدد کی جائے تو انہیں ان تبدیلیوں سے بڑھ کر بھی کچھ کرنا ہوگا جو یوں بھی بیس تیس برس قبل متعارف کرائی جانا چاہئے تھیں۔
اقتصادی ماہرین کے مطابق امریکہ میں موٹر گاڑیاں بنانے والی تین بڑی کمپنیوں کو مختصر دورانیے کا قرضہ دینے کے لیے کوئی معاہدہ طے پا بھی جائے تو اس کا قانون بننا ابھی تک یقینی نہیںِ ہے۔ ان کمپنیوں میں جنرل موٹرز، کرائیسلر اور فورڈ موٹرز شامل ہیں جنہوں نے مالی بحران سے نکلنے کے لیے امریکی کانگریس کو 34 بلین ڈالر کی ہنگامی مدد کی درخواست کی تھی۔ تاہم تجزیہ نگاروں کے مطابق اس صنعت کو اپنی بقا کے لیے تقریبا 125بلین ڈالر کی ضرورت ہے۔
اس سلسلے میں ہونے والے معاہدے کے لیے سینیٹ کی منظوری کے بعد ایوان نمائندگان کی منظوری بھی لینا ہوگی جس کے بعد قانون کے طور پر اسے حتمی توثیق کے لیے صدر بش کو بھیجا جائے گا۔