امریکی سیاست کے رنگ: خامنہ ای کے لیے ’72 حوریں‘
27 ستمبر 2015امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی ہفتہ 26 ستمبر کو نشر کردہ رپورٹوں کے مطابق سخت ترین موقف کے حامل سینیٹر ٹَیڈکروز نے واشنگٹن میں اپنے حامیوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین طے پانے والے جوہری معاہدے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر وہ امریکی صدر منتخب ہو گئے تو صدارتی منصب سنبھالتے ہی ان کا پہلا کام اس ’جوہری ڈیل کی دستاویز کو پرزے پرزے کر دینا‘ ہو گا۔
واشنگٹن میں ’ویلیوز ووٹرز سمٹ‘ سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر کروز نے کہا کہ ایران کو ہر حال میں جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا، ’’اگر آیت اللہ کو یہ بات سمجھ نہ آئی، تو ہو سکتا ہے کہ ہمیں انہیں 72 کنواریوں (حوروں) سے ملوانا پڑے۔‘‘
اس امریکی سیاستدان نے اگرچہ اپنی تقریر میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا نام نہ لیا تاہم ان کی مراد یہی ایرانی رہنما تھے، جو ایران میں کسی بھی قومی فیصلے میں حرف آخر کہنے کے مجاز ہیں۔ 72 کنواریوں سے ٹَید کروز کی مراد کئی مسلم تشریحات کے مطابق یہ تھی کہ اسلام میں ’کسی بھی شہید کے لیے جنت میں 72 حوروں کا وعدہ‘ کیا گیا ہے۔
ٹَیڈ کروز اس سے قبل بھی اپنی تقریروں میں سخت ترین موقف اور انتہائی قدامت پسندانہ نظریات کی وجہ سے چیزوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کے حوالے سے مشہور ہیں، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے حوالے سے اس طرح کا کوئی براہ راست اور اتنا سخت بیان دیا ہے۔
سینیٹر کروز کا تعلق ان ریپبلکن رہنماؤں میں ہوتا ہے، جو ایران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے کے شدید مخالف ہیں۔ وہ اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ صدر اوباما کا ایران کے ساتھ یہ معاہدہ اوباما کو دہشت گردی پھیلانے والے کسی ملک کو ’سرمایہ فراہم کرنے والا‘ بنا دیتا ہے۔
امریکی ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے اس ریپبلکن رہنما نے ووٹرز کی اس سمٹ کے آغاز پر لطیفے سناتے ہوئے صدر باراک اوباما کو ’دنیا کا سب سے طاقتور کمیونسٹ‘ بھی قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ آئندہ انتخابات میں ڈیموکریٹ رہنما ہلیری کلنٹن کو ووٹ دینے کے حق میں ہیں، وہ اصل میں ایران کو جوہری ہتھیاروں کا حامل ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ سابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار بننے کے لیے اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی اہلیہ ہلیری کلنٹن سن 2008ء کے صدارتی الیکشن میں باراک اوباما کی جگہ ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار بننا چاہتی تھیں لیکن وہ انتخابی پرائمریز میں ہی شکست کھا گئی تھیں۔ تاہم صدر بننے پر باراک اوباما نے انہیں محکمہء خارجہ کا قلم دان سونپ دیا تھا۔ اوباما کے دوسری مرتبہ صدر منتخب ہونے کے کچھ ہی عرصے بعد ہلیری کلنٹن امریکی وزیر خارجہ کے طور پر اپنی ذمے داریوں سے دستبردار ہو گئی تھیں۔