امریکی انتخابات اور یورپی یونین
3 نومبر 2008امریکہ میں ہونے والے انتخابات کا عالمی سیاست پر اثر اور یورپی یونین کی امریکہ کے ساتھ تعلقات کو ایک نئی سطح پر استوار کرنے کی کوششیں، اس حوالے سے Michael Becker کا تبصرہ:
یوں یہ کوئی اتفاقیہ بات نہیں کہ یورپی یونین، امریکہ کے نئے صدر کے انتخابات سے قبل امریکہ کےبارے میں طرز عمل کے متعلق غور کر رہی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کا ایک نیا باب کھلنے سے پہلے اہداف کا تعین کیا جائے اور حدود مقرر کی جائیں۔
ایک بات طے ہے اور وہ یہ کہ یورپی، اس نئے باب میں مساوی حقوق رکھنے والے امریکہ کے ایسے ساتھی ہونا چاہتے ہیں جنہیں امریکہ سنجیدگی سے اہمیت دے۔ یورپی یونین کے موجودہ صدر فرانس نے جو مشترکہ اعلامیہ تیار کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے یورپی یونین نے جارجیا کے تنازع اور عالمی مالیاتی بحران کے سلسلے میں یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ اقدام کرنے کی آمادگی رکھتی ہے اور اپنے اراکین کو بھی ساتھ لے کر چل سکتی ہے۔
یورپی یونین نے گزشتہ ہفتوں کے دوران عالمی بحرانوں کے حل کی صلاحیت کا ثبوت دیتے ہوئے اس حوالے سے اپنا ایک مضبوط مقام پیدا کر لیا ہے تاہم چاہے مشرق وسطی کا تنازعہ ہو یا روس کے ساتھ تعلقات کا مسئلہ ہو، عالمی مالیاتی بحران ہو یا ایران کا ایٹمی پروگرام، دنیا میں کسی بھی مسئلے کے حل کے سلسلے میں امریکہ کا تعاون حاصل کرنا ضروری ہے۔ یورپی یہ چاہتے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ اشتراک عمل بہتر ہو۔
یورپی یونین یہ بھی چاہتی ہے کہ وہ اور امریکہ مل کر نئی ابھرنے والی طاقتوں بھارت اور چین کو اجتماعی فیصلوں کے ایک نظام میں شامل کریں اور مل جل کر روس کو اس پر آمادہ کیا جائے کہ وہ عالمی قوانین کی پابندی کرے لیکن یورپی یونین کی خارجہ امور کی کمشنر فریرو والڈنر نے یہ بھی کہا:
مگر یہ بھی ضروری ہے کہ یورپی یونین کی حیثیت سے پہلے خود اپنا ایک موقف قائم کریں۔ یورپی یونین کو امریکہ کا برابر کا ساتھی بننے کے لئے اہم مسائل پر پہلے خود اپنے اندر اتحاد پیدا کرنا ہو گا۔