امریکہ میں ڈیٹنگ ویب سائٹس کی پھیلتی ہوئی مارکیٹ
11 جولائی 2011اس عمل کو ڈیٹنگ ویب سائٹس کی دنیا میں اسپیشلائزیشن کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے وہاں ایسی ہر نئی ویب سائٹ مارکیٹ میں اپنے لیے کوئی نہ کوئی جگہ بنانے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔
Kim ایک ایسی امریکی لڑکی ہے جس نے لمبے عرصے تک اپنے ملک کے مڈ ویسٹ کہلانے والے حصے کے دیہی علاقوں میں اپنے لیے کوئی پارٹنر تلاش کرنے کی کوشش کی۔ وہ اپنے ارادوں میں کامیاب نہ ہوئی۔ پھر اسے ایک ایسی ویب سائٹ کا پتہ چلا جہاں اس کی طرح کے دیہی پس منظر والے نوجوان اور ذہین لوگ ایک دوسرے کو تلاش کر سکتے تھے۔ اس ویب سائٹ کا نام تھا Geek2Geek اور کم کو وہاں اپنے لیے ایک پارٹنر مل بھی گیا۔
اسی طرح کی ایک اور کامیاب ویب سائٹ کا نام Ivydate.com ہے۔ اس ویب سائٹ پر صرف ایسے افراد کو رکنیت دی جاتی ہے جو امریکہ یا برطانیہ کی اعلیٰ یونیورسٹیوں کے تعلیم یافتہ ہوں یا وہاں ملازمت کر چکے ہوں۔
امریکہ کی ایک اور کامیاب ڈیٹنگ ویب سائٹ کا نام Horseloversconnection.com ہے۔ اس ویب سائٹ کی رکنیت کے لیے ہر کسی کے پاس اپنا کوئی گھوڑا ہونا لازمی نہیں ہے۔ لیکن اکثر لوگوں نے اپنے پروفائلز میں ایسی تصویریں لگائی ہوتی ہیں جن میں ان کے گھوڑے بھی نظر آتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ میں ڈیٹنگ انڈسٹری نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ وہاں ہر کسی کو اپنی پسند کا پارٹنر تلاش کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ خاص طرح کی پسند ناپسند والے جن انسانوں کو ٹارگٹ کرنے کے لیے امریکہ میں بہت سی ویب سائٹس کامیابی سے کام کر رہی ہیں، ان میں بڑے رنگا رنگ سوشل گروپس بھی شامل ہیں، مثال کے طور پر داڑھیوں والے مرد، سائیکلنگ کے شائقین، موٹاپے کے شکار افراد اور گھروں میں پالتو جانور پالنے والے شہری۔
اس کے علاوہ ایسی ویب سائٹس کے ذریعے خاص طرح کے نسلی اور مذہبی گروپوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر سیاہ فام مردوں اور خواتین کو ملانے والی ویب سائٹس، ایسی سفید فام عورتوں کے لیے قائم آن لائن ادارے جو اپنے لیے سفید فام مردوں کی تلاش میں ہوں، اس کے علاوہ عرب نسل کے افراد کی ڈیٹنگ سائٹس اور یہودیوں اور مسیحی عقیدے کے افراد کے لیے قائم ایسے ادارے۔
امریکہ میں ڈیٹنگ انڈسٹری اتنی ترقی کر چکی ہے کہ ایک تازہ جائزے کے مطابق گزشتہ سال وہاں جتنے بھی شہریوں نے اپنی زندگی میں نئی پارٹنرشپ شروع کی، ان میں سے ہر چھٹے جوڑے کو ملانے میں انٹرنیٹ نے مرکزی کردار ادا کیا۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امتیاز احمد