امریکہ میں غیر معمولی زلزلے سے خوف و ہراس پھیل گیا
24 اگست 2011بحر اوقیانوس کے اس شمال مشرقی حصے سے متصل علاقوں میں شاذ و نادر ہی زلزلے محسوس کیے جاتے ہیں۔ منگل کو آنے والے اس زلزلے کے جھٹکے نیویارک، واشنگٹن، بوسٹن حتیٰ کہ کینیڈا تک میں بھی محسوس کیے گئے، جہاں دفاتر میں کام کرنے والے افراد نے میزوں اور دیواروں کو خاصی قوت کے ساتھ ہلتے ہوئے دیکھا۔
زلزلے کے سبب امریکی محکمہء دفاع سمیت دیگر اہم حکومتی دفاتر سے بھی عملے کو نکالا گیا۔ بہت سے ہوائی اڈوں پر طیارے تاخیر کا شکار ہوئے تاہم زلزلے کا مجموعی نقصان محض چند عمارات کو پہنچنے والے مالی نقصان کی صورت میں سامنے آیا۔ کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
زلزلے کے وقت صدر باراک اوباما وائٹ ہاؤس میں موجود نہیں تھے بلکہ وہ دار الحکومت سے پانچ سو میل کے فاصلے پر میسی چوسٹ کے ساحل کے قریب گالف کھیلنے میں مصروف تھے۔
لوگوں میں خوف و ہراس اس لیے بھی بہت زیادہ تھا کہ امریکہ کا یہ مشرقی علاقہ ہی گیارہ ستمبر کے حملوں کا نشانہ بنا تھا اور اب اُسی واقعے کے دس برس مکمل ہونے کے قریب ہیں۔ نیو یارک کے شہریوں کو لگا کہ شاید دہشت گرد پھر ان کے شہر پر حملہ آور ہوئے ہیں۔
ایسی ہی ایک خاتون میری ڈالی نے نیویارک میں خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’میں سڑک پر چل رہی تھی کہ میں نے زمین کو ہلتے ہوئے محسوس کیا، میں نے جب سر اٹھا کر ایک عمارت کو دیکھا تو وہ بھی جھول رہی تھی۔‘‘
ہزاروں لوگ جان کو خطرے میں گھِرا دیکھ کر دفاتر سے تیزی کے ساتھ سیڑھیوں کے ذریعے سڑکوں پر آئے، جہاں سے پولیس کی نگرانی میں انہیں کھلے میدانوں میں لے جایا گیا۔ اس دوران وہ موبائل فونز کے ذریعے اپنے عزیزوں سے رابطے کی کوششیں کرتے رہے مگر بیشتر شہریوں کو نیٹ ورکس کے جام ہونے کے مسئلے کا سامنا رہا۔
پانچ اعشاریہ آٹھ کی شدت والے اس زلزلے کا دورانیہ قریب 30سیکنڈ رہا۔ اس کا مرکز لوئیسا کاؤنٹی کے علاقے ورجینیین آئی لینڈ میں زمین کے اندر چھ کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عاطف توقیر