امریکہ میں ’بجٹ ڈیل‘، ادارے بندش سے بچ گئے
9 اپریل 2011بجٹ کی منظوری کے عمل میں جمود کی وجہ سے امریکہ میں لاکھوں فعال ملازمین غیر فعال ہو کر رہ گئےتھے۔ اس بجٹ کی منظوری کے لیے ڈیڈ لائن واشنگٹن میں مقامی وقت کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات بارہ بجے پوری ہونا تھی۔ اس مالیاتی مصالحت کے لیے باراک اوباما کی ڈیموکریٹک پارٹی اور اپوزیشن کی ری پبلکن ارکان کے درمیان واضح اختلافات کی وجہ سے کشمکش آخری لمحے تک جاری رہی۔ لیکن اب طے پانے والے معاہدے کی وجہ سے کانگرس کے ارکان کو وفاقی اداروں کے لیے ایسی عبوری فنڈنگ کی منظوری دینا ہو گی تاکہ یہ ادارے آئندہ بھی کام کرتے رہیں اس عارضی فنڈنگ کا عمل تب تک جاری رہے گا جب تک گزشتہ رات طے پانے والا بجٹ معاہدہ باقاعدہ منظوری کے عمل سے نہیں گذر جاتا۔ اگر ڈیموکریٹس اور ری پبلکن ارکان کے درمیان یہ معاہدہ طے نہ پاتا تو گذشتہ پندرہ برسوں میں ایسا پہلے مرتبہ ہوتا کہ امریکی حکومت کے ملازمین کو جبری رخصت پر بھیج دیا جاتا۔
اس کے علاوہ چند اہم فیڈرل ادارے بھی بند کرنا پڑ جاتے اور بہت سی سروسز معطل ہو جاتیں۔ واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکہ میں حکومت اور اپوزیشن دونوں عین آخری وقت پر ہی سہی، لیکن یہ ڈیل کرنے پر مجبور تھے۔ اس لیے کہ بجٹ سے متعلق سیاسی جمود کی وجہ سے عوام خاص کر وفاقی ملازمین میں تشویش بڑھتی جا رہی تھی ۔ ڈیمو کریٹس اور ری پبلکن دونوں میں سے کو ئی بھی اس حوالے سے سیاسی ناکامی کا متحمل نہیں ہو سکتا تھا کیونکہ امریکہ میں سیاستدانوں کی نظر اب ان صدارتی انتخابات کے لیے مہم پر بھی لگی ہوئی ہے جو 2012ء میں ہونے ہیں۔
اس معاہدے کےبعد امریکی صدر باراک اوباما نے رات گئے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو مسکراتے ہوئے بتایا، ’’ میں یہ اعلان کرتے ہوئے بہت مطمئن ہوں کہ کل وفاقی حکومت کے تمام ادارے اپنے کام کاج کے لیے معمول کے مطابق کُھلیں گے۔‘‘ اس مالیاتی ڈیل کے تحت امریکہ میں30 ستمبر کو ختم ہونے والے موجودہ مالی سال کے لیے اخراجات میں تقریبا ارٹیس بلین ڈالر کی بچت پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔
اس ڈیل کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کے سپیکر John Boehner نے صحافیوں کو بتایا کہ ڈیموکریٹس اور ری پبلکن ارکان کے درمیان طے پانے والے اس مالیاتی سمجھوتے کے مطابق حکومتی اخراجات میں موجودہ مالی سال کے اختتام سے پہلے تک واضح کمی کی جائے گی تاکہ حکومتی اداروں کو شٹ ڈاؤن سے بچایا جا سکے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: شادی خان سیف