امریکہ ثبوت دے، ایران
18 اکتوبر 2011ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالح کا کہنا ہے کہ ثبوت فراہم کیے جانے پر ایرانی حکوات الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے واشنگٹن پر اسی نوعیت کا پروپگینڈا کرنے کا الزام عائد کیا جو بقول ان کے نازی کیا کرتے تھے۔ صالح کا کہنا تھا، ’’یہ اس طرح کے پروپگینڈا کے طریقے ہیں جو ہٹلر کے دور حکومت میں استعمال کیے جاتے تھے۔ ایک بڑا سا جھوٹ بولو اور پھر اس کو بار بار دہراتے رہو جس کے بعد آپ خود بھی اس پر یقین کرنے لگیں اور دوسرے بھی۔‘‘
خیال رہے کہ امریکی وکلاء استغاثہ چھپن سالہ ایرانی نژاد امریکی شہری منصور اربابسیار کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ مبینہ طور پر ایرانی تنظیم قدس سے تعلق رکھنے والے غلام شکوری پر بھی مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے۔ ان دونوں اشخاص پر الزام ہے کہ انہوں نے واشنگٹن میں سعودی سفیر کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی جسے امریکی سکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا۔
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت اس منصوبے میں براہ راست ملوث ہے۔ ایرانی حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔
قبل ازیں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے کہا تھا کہ امریکی حکومت نے اس مبینہ منصوبے کے حوالے سے ایران کے ساتھ براہ راست رابطہ کیا ہے۔ ایران نے ایسے کسی رابطے کی تردید کی ہے۔ خیال رہے کہ انیس سہ اناسی کے ’انقلاب ایران‘ کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق