1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا میں زیکا وائرس کا پہلا کیس، منتقلی کی وجہ جنسی مِلاپ

افسر اعوان3 فروری 2016

طبی حکام کے مطابق ٹیکساس میں ایک فرد میں زیکا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی ہے۔ زیکا وائرس کے وبائی شکل اختیار کرنے کے بعد امریکا میں یہ اولین کیس ہے۔ اس فرد میں اس وائرس کی منتقلی جنسی ملاپ کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1HoSF
تصویر: Reuters/P. Whitaker

امریکی کاؤنٹی ڈیلاس کے طبی حکام نے بتایا ہے کہ مذکورہ فرد نے زیکا وائرس سے متاثرہ کسی ملک کا خود تو سفر نہیں کیا مگر ایک ایسے فرد کے ساتھ جنسی ملاپ کیا تھا، جو وینزویلا سے لوٹا تھا۔ اس فرد کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ امریکی ’سنٹر فار ڈیزیز کنٹرول‘ CDC کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اس شخص کے طبی معائنوں سے اس کے زیکا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔

امریکی براعظموں کے متعدد شہروں میں پھیلنے والا زیکا وائرس بنیادی طور پر ایک مخصوص مچھر کے کاٹنے سے ایک شخص سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے تاہم محققین اس امکان پر بھی غور کر رہے تھے کہ اس کا پھیلاؤ جنسی ملاپ کے ذریعے بھی ہو سکتا ہے۔ زیکا وائرس کو نومولود بچوں میں ذہنی بیماری سے منسوب کیا جا رہا ہے، جس میں ایسے متاثرہ بچوں کا سر چھوٹا رہ جاتا ہے۔ تاہم عالمی ادارہٴ صحت کا کہنا ہے کہ ابھی یہ بات ثابت کرنے میں چھ سے نو ماہ تک کا عرصہ لگ سکتا ہے کہ چھوٹے سر کی بیماری واقعی زیکا وائرس کا نتیجہ ہوتی ہے۔

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں جنسی ملاپ کے سبب زیکا وائرس کی منتقلی سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر جاری کی جائیں گی، خاص طور پر ایسے مرد حضرات کے لیے، جن کی خواتین ساتھی حمل سے ہیں یا حاملہ ہو سکتی ہیں۔ سی ڈی سی کی جانب سے پہلے ہی کہا گیا ہے کہ حاملہ خواتین ایسے دو درجن سے زائد ممالک کا سفر نہ کریں، جہاں یہ وائرس موجود ہے۔ ان میں لاطینی امریکا اور وینزویلا سمیت کیریبیئن کے علاقے بھی شامل ہیں۔ مزید یہ کہ دیگر افراد کو بھی مچھروں کے کاٹنے سے بچنے کے لیے جِلد پر خصوصی لوشن استعمال کرنا چاہیے اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہییں۔

زیکا وائرس کو نومولود بچوں میں ذہنی بیماری سے منسوب کیا جا رہا ہے، جس میں ایسے متاثرہ بچوں کا سر چھوٹا رہ جاتا ہے
زیکا وائرس کو نومولود بچوں میں ذہنی بیماری سے منسوب کیا جا رہا ہے، جس میں ایسے متاثرہ بچوں کا سر چھوٹا رہ جاتا ہےتصویر: Reuters/J. Cabrera

عالمی ادارہٴ صحت نے پیر یکم فروی کو زیکا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیشِ نظر بین الاقوامی ایمرجنسی کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان میں کہا گیا تھا کہ یہ وائرس غیر معمولی طور پر تیزی سے پھیل رہا ہے اور پوری دنیا کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ یہ اعلان طبی ماہرین کی ایک ایمرجنسی میٹنگ کے بعد کیا گیا تھا۔

زیکا وائرس کا کھوج پہلی مرتبہ 1947ء میں افریقی ملک یوگنڈا میں لگایا گیا تھا۔ گزشتہ برس تک اس وائرس کو کسی بڑے خطرے کا پیش خیمہ نہیں سمجھا گیا تھا کیونکہ اس سے متاثر ہونے والے 80 فیصد افراد میں کوئی خطرناک علامات نہیں دیکھی گئی تھیں۔ اس کی عام علامات میں بخار، جلد پر سرخ نشانات، جوڑوں کا درد اور آنکھوں کی سُرخی وغیرہ شامل ہیں۔ یہ علامات ایک ہفتے تک رہ سکتی ہیں۔ یہ علامات اس بیماری سے متاثرہ مچھر کے کاٹنے کے دو دن سے ایک ہفتے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔