1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’امریکا معاملے کو اُچھال رہا ہے، چین ڈرون واپس کر دے گا‘

علی کیفی
17 دسمبر 2016

چین نے کہا ہے کہ اُس کی امریکا کے ساتھ چینی بحری جہاز کی جانب سے بحیرہٴ جنوبی چین میں پکڑے گئے زیرِ آب امریکی ڈرون کی واپسی پر بات ہو رہی ہے لیکن امریکا اس معاملے کو خواہ مخواہ زیادہ ہوا دے رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2UT0A
Unterwasser Drohne chinesisches Meer Navy Marine China
تصویر: Reuters /U.S. Navy

جدید تاریخ میں اپنی نوعیت کے اس پہلے واقعے میں چین نے جمعرات کو یہ ڈرون فلپائن کے قریب سیوبک بے سے شمال مشرق کی جانب تقریباً پچاس بحری میلوں کے فاصلے پر اُس وقت پکڑا تھا، جب امریکی بحری جہاز یو ایس این ایس بوڈچ اسے واپس جہاز پر لانے کی کوشش کر رہا تھا۔

چینی وزارتِ دفاع کے مطابق اُس کے ایک بحری جہاز کو سمندر میں ایک ’نامعلوم چیز‘ ملی تھی، جسے یہ سوچ  کر جانچنے کی کوشش کی گئی کہ کہیں اُس سے بحری سفر کی سلامتی کو کوئی خطرہ نہ ہو لیکن پھر پتہ چلا کہ وہ ایک امریکی ڈرون تھا۔

چینی وزارتِ دفاع نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ہے:’’چین نے  یہ ڈرون مناسب انداز میں واپس امریکا کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور چین اور امریکا شروع سے ہی اس حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن امریکا نے جس طرح سے اِس معاملے کو اُچھالا ہے، اُس سے اس مسئلے کو اچھے طریقے سے سلجھانے میں کوئی زیادہ مدد نہیں مل رہی۔ ہم اس بات پر اظہارِ افسوس کرتے ہیں۔‘‘

اس معاملے میں پہلی مرتبہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی بولے ہیں، جنہوں نے سترہ دسمبر کو اپنی ایک ٹویٹ میں کہا:’’چین نے بین الاقوامی پانیوں میں امریکی نیوی کا ایک ریسرچ ڈرون چُرایا ہے، اِسے پانی سے باہر نکالا ہے اور چین لے گئے ہیں اور ایسے کسی واقعے کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔‘‘

Südchinesisches Meer Chinesische Bauaktivität auf den Spratly-Inseln
’چین نے بحیرہٴ جنوبی چین میں بنائے گئے سات مصنوعی جزیروں پر طیارہ اور میزائل شکن نظاموں سمیت اسلحہ جاتی نظام نصب کر دیے ہیں‘تصویر: picture-alliance/dpa

یہ کہے بغیر کہ یہ ڈرون ایسے پانیوں میں موجود تھا، جنہیں چین اپنی ملکیت تصور کرتا ہے، چینی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ امریکی بحری اور ہوائی جہاز ایک طویل عرصے سے چینی پانیوں کی ’موجودگی میں‘ اس طرح کی جاسوسی اور سروے کر  رہے ہیں:’’چین اس کے خلاف ہے اور امریکا سے اس طرح کی سرگرمیاں روک دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔‘‘

امریکا کا اصرار ہے کہ یہ ڈرون ہر اعتبار سے قانونی طور پر سمندر میں موجود تھا اور اس پر انگریزی زبان میں واضح طور پر لکھا ہوا تھا کہ کوئی اسے پانی سے باہر نہ نکالے اور یہ کہ یہ امریکا کی ملکیت ہے۔

اس واقعے کے بعد بحیرہٴ جنوبی چین میں بڑھتی چینی فوجی موجودگی پر باقی دنیا کے خدشات اور زور پکڑ گئے ہیں۔ ایک امریکی ریسرچ گروپ نے نئی سیٹیلائٹ تصاویر کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین نے اس سمندر میں جو سات مصنوعی جزیرے بنائے ہیں، اُن پر طیارہ اور میزائل شکن نظاموں سمیت اسلحہ جاتی نظام نصب کر دیے گئے ہیں۔