1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا روس کا دشمن نہیں، پوٹن

شمشیر حیدر dpa
15 جون 2017

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ روس امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتا۔ پوٹن نے امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومی کو روس میں سیاسی پناہ دینے کی پیش کش بھی کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2elhG
Russland TV Der direkte Draht zu Putin
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/M. Klimentyev

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے یہ بات اپنے سالانہ ٹیلی ویژن شو ’ڈائریکٹ لائن وِد پوٹن‘ کے دوران کہی۔ اس پروگرام میں وہ عام لوگوں کے سوالات کے جواب دیتے ہیں۔

انصاف کا راستہ روکنے کا شبہ، ’خود ٹرمپ کے خلاف بھی چھان بین‘

قطری وزیر خارجہ ماسکو میں، روس کا مکالمت پر زور

پروگرام میں ایک امریکی شہری کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پوٹن کا کہنا تھا، ’’ہم امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتے۔ ہم جانتے ہیں کہ امریکا میں ہمارے بہت سے دوست ہیں۔‘‘

ویڈیو لنک کے ذریعے پروگرام میں شریک اس شخص نے پوٹن سے یہ بھی پوچھا کہ ’رشین فوبیا‘ کا مقابلہ کیسے کیا جائے تو پوٹن نے کہا کہ وہ اس بارے میں کوئی عملی تجویز دینے سے قاصر ہیں تاہم انہیں یقین ہے کہ باہمی تعلقات ایک دوسرے کے احترام کی بنیاد پر ہی مضبوط ہو سکتے ہیں۔

بعد ازاں اس پروگرام میں روسی صدر نے ایف بی آئی کے سابق سربراہ جیمز کومی کو روس میں سیاسی پناہ فراہم کرنے کی پیش کش کی۔ کومی امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کر رہے تھے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں انہیں قبل از وقت ان کے عہدے سے برخاست کر دیا تھا۔

پوٹن کا کہنا تھا کہ کومی نے ان کی ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی گفت گو کو منظر عام پر لا کر وہی کام کیا ہے جیسا کہ ایڈورڈ سنوڈن نے کیا تھا۔ روس نے سنوڈن کو سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔ پوٹن کا کہنا تھا کہ اگر امریکا میں کومی کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تو ’ہم انہیں سیاسی پناہ دینے کے لیے تیار ہیں‘۔

روسی صدر کے اس ٹیلی ویژن پروگرام کا آغاز سن 2001 میں ہوا تھا اور یہ پروگرام پوٹن کے دوستانہ انداز اور ان کے طنز و مزاح کے باعث عوام میں کافی مقبول رہا تھا۔ تاہم اس برس کے پروگرام میں پوٹن نہ صرف کافی سنجیدہ دکھائی دیے بلکہ ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے یہ پروگرام باقاعدہ ’اسکرپٹ‘ کے تحت تیار کیا گیا ہے۔ پروگرام کے اناؤنسر نے دعویٰ کیا کہ اس برس کے پروگرام کے لیے بھی انہیں دس لاکھ سے زائد سوالات موصول ہوئے تھے۔

روسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یوکرائن کے تنازعے کے بعد امریکی اور یورپی پابندیوں کے باوجود روسی معیشت ترقی کی جانب گامزن ہے۔ انہوں نے امریکا کی جانب سے مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی کے حوالے سے کہا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ امریکا اپنے سیاسی بحران کا الزام کسی باہر کے ملک پر عائد کرنا چاہتا ہے۔

ٹرمپ کے روس سے رابطے: پانچ امریکی ادارے چھان بین میں مصروف

خلائی راکٹ کے ملبے سے زمین پر ایک شخص ہلاک