1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکا اور چین کے تعلقات درست سمت میں بڑھنے چاہییں، چینی صدر

عابد حسین
19 مارچ 2017

امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹِلرسن نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی ہے۔ اس ملاقات میں چینی امریکی تعلقات میں بہتری اور امکاناً شمالی کوریا کی جوہری ہتھیار سازی کے موضوعات پر گفتگو کی گئی۔

https://p.dw.com/p/2ZUmb
China Präsident Xi Jinping & US-Außenminister Rex Tillerson
تصویر: Reuters/L. Zhang

چینی صدر شی جن پنگ نے امریکی وزیر خارجہ پر واضح کیا کہ جب انہوں نے تقریباً ایک ماہ قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر گفتگو کی تھی تو اُس میں اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی تھی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے اور اس پر بھی یقین کیا گیا تھا کہ دو طرفہ تعلقات کو تعمیری انداز میں آگے بڑھانا اہم ہے۔ شی نے یہ بھی کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات درست سمت میں آگے بڑھنا چاہییں۔

ٹِلرسن نے چینی صدر کے ساتھ ملاقات میں واضح کیا کہ مکالمت کے مزید ادوار سے واشنگٹن اور بیجنگ حکومتوں کے درمیان اعتماد سازی میں اضافہ ہو گا اور اسی سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں استحکام پیدا ہو گا۔ امریکی وزیر خارجہ کے دورے میں چینی صدر شی جنگ پنگ کے اگلے مہینے امریکی دورے کی تفصیلات کو بھی زیربحث آئیں۔

 تجزیہ کاروں کے مطابق ٹِلرسن نے جو لب و لہجہ اپنے چینی دورے کے درمیان مختلف میٹنگوں میں اپنایا ہے، وہ دونوں ملکوں کے مستقبل کے تعلقات و تعاون کے رُح کا تعین کرتا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ دو روزہ دورے پر ہفتہ اٹھارہ مارچ کو بیجنگ پہنچے تھے۔ اس دورے سے قبل انہوں نے جاپان اور جنوبی کوریا کا دورہ بھی کیا تھا۔

China Präsident Xi Jinping & US-Außenminister Rex Tillerson
امریکی وزیر خارجہ ٹلرسن چینی صدر کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئےتصویر: Reuters/L. Zhang

امریکی وزیر خارجہ نے اس ملاقات میں شمالی کوریا کی جوہری ہتھیار سازی کو کنٹرول کرنے کے لیے شی جنگ پنگ کی حکومت کے اثر و رسوخ کو استعمال کرنے پر زور دیا۔ ٹِلرسن اور چینی صدر کے درمیان ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب شمالی کوریائی حکومت نے راکٹ انجن کے آزمائشی تجربے کا اعلان کیا۔

 چین پہنچنے سے قبل ٹِلرسن کہہ چکے ہیں کہ شمالی کوریا کے لیے اب ایک نئی طرز کی سفارت کاری کی ضرورت ہے کیونکہ عالمی برادری کے اسٹریٹیجک صبر کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔ انہوں نے جنوبی کوریائی دورے پر واضح کیا تھا کہ شمالی کوریا کے خلاف عسکری کارروائی کا امکان موجود ہے۔

چین اور امریکا کے تعلقات میں ہلکی سے کشیدگی کی وجہ واشنگٹن حکومت کا جنوبی کوریا میں جدید تھاڈ (THAD) میزائل کی تنصیب کا فیصلہ ہے۔ چین اس نظام کی تنصیب کی شدت سے مخالفت کر رہا ہے۔ اُدھر امریکی صدر نے دو روز قبل اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کو کنٹرول کرنے کے لیے چینی کوششیں ناکافی ہیں۔ شمالی کوریا کا مضبوط ترین اتحادی و حلیف چین کو تصور کیا جاتا ہے۔