1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امريکی سفير کی شامی بچی سے ويڈيو لنک پر گفتگو

عاصم سليم2 اکتوبر 2015

’پورٹلز‘ نامی ايک منصوبہ دنيا کے مختلف مقامات پر انجان لوگوں کے درميان بات چيت کو ممکن بنا رہا ہے۔ مہاجرين کے ليے اردن کے ايک کيمپ ميں بھی ايسا ايک پورٹل قائم ہے، جس کے ذريعے مہاجرين اپنی باتيں دوسروں تک پہنچا رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1Ghfy
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. DeCrow

شورش زدہ ملک شام ميں کسی وقت چيمپئن پہلوان مانے جانے والے محمد کرات نے اردن کے زاتاری کيمپ سے ويڈيو لنک کے ذريعے بات چيت کرتے ہوئے بتايا کہ وہ اپنے ملک سے تقريبا خالی ہاتھ ہی نکلنے ميں کامياب ہوئے تھے۔ ويڈيو لنک کی دوسری طرف اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطے سے متعلق محکمے سے منسلک جياشری ويات تھے، جنہوں نے نيو يارک ميں اقوام متحدہ کے ہيڈکوارٹرز کے باہر ايک خيمے ميں محمد کرات کی بات سن کر اپنا سر ہلايا۔ جواب ميں ويات نے بتايا، ميرا کھيل سرفنگ ہے۔ ميں يہاں نيو يارک ميں راک اوے بيچ اور لانگ بيچ پر سرفنگ کرتا ہوں۔‘‘ کرات نے بھی ويات کو بتايا کہ وہ اِن دنوں زاتاری کيمپ ميں لڑکوں کو کشتی سکھاتے ہيں اور اُنہيں اِس کام ميں کافی مزا آتا ہے۔‘

قريب آدھی دنيا دور موجود اِن افراد کا رابطہ ’پورٹلز‘ نامی ايک منصوبے کے ذريعے ہوا۔ پورٹلز کے بانی امر بخشی کے بقول اُن کے اِس منصوبے کا مقصد ايک گلوبل کميونٹی سينٹر کا قيام ہے، جہاں مختلف خطوں اور ممالک ميں موجود عام لوگ ايک دوسرے سے بالکل ايسے بات چيت کر سکيں کہ جيسے وہ ايک دوسرے کے سامنے ہوں۔ تہران، ميکسيکو سٹی، ہوانا اور نيشول کے علاوہ دنيا ميں اِس وقت کُل چودہ پورٹلز ہيں۔ عموماً يہ پورٹلز کالجوں يا آرٹ گيلريوں ميں ہوتے ہيں تاہم ايک پورٹل اردن کے زاتاری کيمپ ميں شروع کيا گيا ہے۔

USA UN Jordanien Syrien Chatten mit Mohammed Kraat
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. DeCrow

نيو يارک ميں اقوام متحدہ کی عمارت کے باہر موجود پورٹل ايک فوٹو بوتھ کی طرح دکھتا ہے، حالاں کہ عام طور پر پورٹلز بيس بيس فٹ کے کنٹينروں ميں بنائے جاتے ہيں۔ باہر سے اُن پر سنہری رنگ کيا جاتا ہے جبکہ اندر ويڈيو لنک پر دنيا کے کسی اور خطے ميں موجود شخص ايک بڑی سی اسکرين پر نظر آتا ہے۔ ايسا پہلا ويڈيو لنک تہران اور نيو يارک کے درميان قائم کيا گيا تھا۔ منصوبے کی انتظاميہ کی طرف سے ہر پورٹل پر ايک مترجم مہيا کيا گيا ہے، جو مقامی افراد کی بات دوسروں تک پہنچاتا ہے۔

نيو يارک ميں قائم يہ عارضی پورٹل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے اختتام تک جاری رہے گا، جس کے بعد زاتاری کيمپ ميں موجود پورٹل کا رابطہ سين فرانسسکو کے ايک ايسے ہی پورٹل سے کر ديا جائے گا۔

امر بخشی کے اس منصوبے کو شيئرڈ اسٹوڈيوز نامی کمپنی کی مدد سے آگے بڑھايا گيا ہے۔ بخشی کے مطابق اِن پورٹلز کا مقصد ’ون آن ون‘ يا ايک فرد کی دوسرے فرد کے ساتھ گفتگو کو ممکن بنانا ہے تاہم ايک سے زيادہ افراد بھی اسے استعمال کر سکتے ہيں۔ پورٹلز کو متعدد صورتحال ميں تبادلے کے ليے استعمال ميں لايا جا چکا ہے، جيسا کہ ہوانا ميں رقص کی ايک تقريب امريکی دارالحکومت واشنگٹن ميں براہ راست ديکھنے يا ميکسيکو سٹی ميں کانسرٹ سين فرانسسکو ميں براہ راست ديکھنے کے ليے۔

اِن پورٹلز سے اب مشرق وسطٰی ميں موجود مہاجرين کا مختلف لوگوں سے رابطہ بھی ممکن ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ ميں امريکی سفير سمانتھا پاور نے اِسی ہفتے اردن کے زاتاری کيمپ ميں قيام کرنے والی ايک تيرہ سالہ بچی سدرا سے گفتگو کی۔ سدرا نے امريکی سفير سے کہا، ’’ميں دنيا کو يہ پيغام دينا چاہتی ہوں کہ ہميں شامی بحران کو ختم کرنا چاہيے تاکہ ہم سب واپس جا سکيں۔‘‘ اُس نے پاور کو مزيد بتايا کہ وہ زاتاری کيمپ ميں ايک عارضی اسکول تو ضرور جاتی ہے ليکن اُسے شام ميں اپنا اسکول ياد آتا ہے۔ سدرا نے مزيد کہا کہ وہ تعليم حاصل کرنا جاری رکھے گی تاکہ ايک دن اپنے وطن واپس لوٹ کر تعمير نو ميں مدد کر سکے۔