امدادی ادارے ہمارے کنٹرول والے علاقوں میں کام کریں، طالبان
5 اپریل 2017جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ مطالبہ بدھ پانچ اپریل کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں سامنے آیا ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق طالبان کی طرف سے یہ مطالبہ امدادی تنظیموں اور خاص طور پر اسلامی امدادی تنظیموں سے کیا گیا ہے کہ وہ ’’اسلامی امارات کے کنٹرول والے علاقے میں عام افغانوں کی مدد کے لیے آگے بڑھیں۔‘‘
امریکی ذرائع کے مطابق افغان حکومت اس وقت افغانستان کے مجموعی طور پر 60 فیصد سے بھی کم علاقے پر اپنا کنٹرول رکھتی ہے جبکہ بقیہ 40 فیصد سے زائد علاقے میں سے زیادہ تر طالبان کے کنٹرول میں ہے۔
ڈی پی اے کے مطابق بدھ پانچ اپریل کو سامنے والا یہ بیان اپنی نوعیت کا تیسرا ایسا پیغام ہے۔ قبل ازیں جاری ہونے والے بیانات میں بھی ایسی امدادی تنظمیوں کو تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی تھی، جو پہلے طالبان کی تنقید میں زد میں رہا کرتی تھیں۔ دوسری طرف امدادی ادارے طالبان کے کنٹرول والے علاقوں تک رسائی نہ ملنے کی شکایت کرتے ہیں جبکہ امدادی منصوبوں اور امدادی کارکنوں پر حملوں کی شکایات بھی عام ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق محض سال 2016ء کے دوران امدادی اداروں کو نشانہ بنائے جانے کے 200 سے زائد واقعات ہوئے، جن میں 15 امدادی کارکن ہلاک بھی ہوئے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق بین الاقوامی امدادی اداروں کے کارکن سفر کے دوران ایسی کوئی شناختی چیز اپنے ساتھ نہیں رکھتے، جس سے معلوم ہو سکے کہ اُن کا تعلق کسی غیر ملکی این جی او یا امدادی ادارے سے ہے۔ اس کی وجہ اغوا کیے جانے یا مارے جانے کا خوف ہوتا ہے۔