الیکٹرانک مصنوعات: IFA میلے میں ہوش ربا ٹیکنالوجی کی نمائش
5 ستمبر 2015اس بار کے میلے میں سمارٹ واچز (گھڑیاں) اور انٹیلیجنٹ ہومز (ذہین مکانات) کے ساتھ ساتھ ایسے ڈرونز کا بھی بہت چرچا ہے، جو اپنے یُوزر (صارف) کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر اُسی جانب چلتے چلے جاتے ہیں، جدھر اُن کا یُوزر جاتا ہے۔
مشہور امریکی کمپنی ایپل کی طرف سے متعارف کی گئی چوکور سمارٹ واچز کے برعکس سام سنگ، ہووائی اور موٹرولا کمپنیاں اس بار کے IFA میلے میں ایسی سمارٹ گھڑیاں نمائش کے لیے پیش کر رہی ہیں، جن کا ڈیزائن گول اور بیضوی ہے۔ کلائی پر بندھی ہوئی یہ جدید گھڑیاں وقت ہی نہیں بتاتیں بلکہ آپ کی ای میلز کا ریکارڈ رکھنے کے ساتھ ساتھ آپ کو یہ بھی بتاتی ہیں کہ آپ نے ایک دن میں مجموعی طور پر کتنے قدم اٹھائے ہیں اور پانی کے مقابلے میں کوفین کی کتنی مقدار آپ کے جسم میں گئی ہے۔
اینڈرائیڈ سسٹم سے لیس گھڑیاں بنانے والے ادارے امید کر رہے ہیں کہ وہ سمارٹ واچز کی اُس عالمی منڈی میں سے اپنے لیے بھی کچھ حصہ نکال سکیں گے، جس پر اپیل کی سمارٹ واچز کا غلبہ ہے۔ ماہرین کی جانب سے جولائی میں لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق اپیل نے اس سال کی دوسری ششماہی میں پوری دنیا میں چار ملین سمارٹ واچز روانہ کیں۔
اس کے مقابلے میں سام سنگ کی جانب سے اسی عرصے میں دنیا بھر میں چار لاکھ سمارٹ واچز بھیجی گئیں۔ جیسا کہ برلن کے اس میلے میں دیکھا جا سکتا ہے، صرف گھڑیاں ہی ’سمارٹ‘ نہیں ہیں بلکہ یہ رجحان گھرلو استعمال کے آلات تک بھی جا پہنچا ہے۔ اب آپ کا ریفریجریٹر اور واشنگ مشین ہی نہیں بلکہ کافی بنانے والی مشین بھی انٹرنیٹ سے جڑی ہو گی اور آپ اُسے اپنے سمارٹ فون پر موجود اَیپ کی مدد سے کنٹرول کر سکیں گے۔
اٹلی کی ایک کمپنی کے متعارف کردہ کُکر کو سمارٹ فون کے ذریعے کھانا پکانے کا آرڈر دیا جا سکتا ہے جبکہ ایک فرانسیسی کمپنی کے تیار کردہ سینسرز کی مدد سے آپ اپنی غیر حاضری میں بھی اپنے گھر میں پڑے پودوں کو وقت پر پانی دے سکتے ہیں۔
اونکیو نامی کمپنی اس بار اس میلے میں ایسے آڈیو سسٹم متعارف کروا رہی ہے، جن کی مدد سے تھری ڈی ساؤنڈ سنی جا سکتی ہے اور سننے والے کو بالکل ایسے محسوس ہوتا ہے، جیسے کہ وہ ایک سینما گھر میں بیٹھا ہوا ہے۔ ایسے ایسے اسپیکرز اور ہیڈ فون بنائے گئے ہیں، کہ جن کے استعمال سے صارف کو آوازیں اپنے آگے، پیچھے، اوپر یا نیچے سے یا پھر چاروں طرف سے آتی محسوس ہوں گی۔
’فینٹم‘ کے نام سے ایک ڈرون بھی برلن کے ’ایفا‘ میلے میں دکھایا جا رہا ہے، جو اپنے صارف کے ساتھ ساتھ چلتا ہے، مثلاً اگر کوئی شخص اسکیئنگ کرتے ہوئے اپنی تصاویر اتارنا چاہتا ہے تو اس طرح کے ڈرون پر نصب کیمرے کے ذریعے اب یہ کام آسانی سے انجام پا سکے گا۔
امسالہ ’اِیفا‘ میں بھی تھری ڈی پرنٹرز کی دھوم ہے، جو متبادل انسانی اعضاء اور جیٹ انجن سے لے کر زیورات تک سب کچھ پرنٹ کر سکتے ہیں۔ اس بار اس میلے میں تائیوان کی ایک کمپنی ایک ایسے تھری ڈی پرنٹر کے ساتھ شریک ہے، جس کے ذریعے کھانا ’پرنٹ‘ کیا جا سکتا ہے۔