1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

القاعدہ قیادت پاکستان میں نہیں، یوسف رضا گیلانی

2 دسمبر 2009

پاکستان نے القاعدہ قیادت کی اپنی سرزمین پر موجودگی کی خبریں مسترد کر دی ہیں۔ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اس حوالے سے کسی کو معلومات حاصل ہیں تو وہ اسلام آباد کو دی جائیں۔

https://p.dw.com/p/KnJs
اسامہ بن لادنتصویر: AP

جرمنی کے دورے پر آئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ یا برطانیہ کے پاس اس بارے میں خفیہ معلومات موجود ہیں تو وہ اسلام آباد ن کو سرکاری طور پر اس سے مطلع کریں۔

Yousuf Raza Gilani pakistanischer Premierminister
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانیتصویر: AP

صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں گیلانی نے کہا کہ اگر واشنگٹن یا لندن انتظامیہ اسامہ بن لادن کے خفیہ ٹھکانے کے بارے میں کچھ جانتی ہے تو اسے اسلام آباد کو بتانا چاہئے تاکہ حکومت پاکستان کوئی کارروائی کرے۔ پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ القاعدہ کی اعلٰی قیادت سے متعلق اب تک امریکہ یا برطانیہ کی طرف سے پاکستان کو کسی قسم کی خفیہ اطلاعات فراہم نہیں کی گئیں، جن کی بنیاد پر کوئی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہو۔

یوسف رضا گیلانی کا یہ بیان برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کی طرف سے دیے گئے چند اہم بیانات کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ براؤن نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے عالمی برادری کے سامنے ایک اہم سوال پیش کیا۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس سوال کا جواب تلاش کیا جانا چاہئے کہ آخر آٹھ سال سے جاری اس جنگ میں اب تک القاعدہ کے اہم لیڈروں تک پہنچنے میں کامیابی کیوں نہیں ہوئی۔

برطانوی وزیر اعظم کا یہ بیان امریکی سیننٹ کی اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے بعد سامنے آیا ہے جس کے مطابق اسامہ بن لادن 2001 میں تورا بورا سے بچ کر پاکستان کے قبائیلی علاقوں میں چھپنے میں کامیاب ہو گئے تھے- برطانوی وزیر اعظم نے پاکستانی سیکیورٹی حکام اور سیاست دانوں پر ایک بار پھر زور دیا ہے کہ وہ القاعدہ کی قیادت کو ڈھونڈنے کے عمل میں ممکنہ تعاون کریں۔

براؤن کے مطابق جہاں دنیا کے مختلف ممالک القاعدہ کو توڑنے کی تمام تر کوششیں کر رہے ہیں وہاں پاکستان کو بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ اس دہشت گرد تنظیم سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

برطانوی ٹیلی ویژن اسکائی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں گورڈن براؤن نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان کے نظام تعلیم میں اصلاحات کے لئے ممکنہ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے- انہوں نے کہا پاکستان میں ٫مدرسہ کلچر٬ در اصل دہشت گردی کے فروغ کا باعث بنا ہے، کیونکہ مدرسوں میں دی جانے والی تعلیم شدت پسندانہ رجحانات کو فروغ دیتی ہے-

دریں اثناء پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے برطانوی وزیر اعظم کی القاعدہ کے خلاف پاکستان کی کارروائیوں میں اضافے کے مطالبے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ٫ بیان بازی کافی نہیں ہے، اگر کسی کے پاس اسامہ بن لادن سے متعلق اطلاعات موجود ہیں تو وہ انہیں پاکستان کے حوالے کرے۔ عبدالباسط نے مزید کہا کہ پاکستانی حکام گزشتہ سات سالوں میں القاعدہ کے تقریبا 700 اراکین کو گرفتار یا ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ گورڈن براؤن کے اس مطالبے کے جواب میں کہ پاکستان اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کو ڈھونڈنے میں عالمی برادری کی مدد کرے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا کسی کو علم نہیں ہے، اگر کوئی اس بارے میں معلومات رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ وہ یہ اطلاعات سرکاری طور پر پاکستان کو فراہم کرے۔

Flash-Galerie Pakistan: Militär in Bannu, Waziristan
پاکستانی فوج وزیرستان میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہےتصویر: AP

عبدالباسط نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار پر شبہ کرنا غلط طرز عمل ہے-

قبل ازیں برطانوی وزیر اعظم نے پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان کی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اسے ملک سے بدعنوانی ختم کرنے اور قومی فورسز کی تربیت سے متعلق اہداف دیے جائیں گے جسے پورا کرنے کی یقین دہانی افغان صدر حامد کرزئی کو کرنا ہوگی-

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید