القاعدہ اور پاک بھارت کشیدگی: رابرٹ گیٹس کا خدشہ
20 جنوری 2010رابرٹ گیٹس کے اس بیان نے سفارتی حلقوں میں پائے جانے والے اس خوف کی ترجمانی کی ہے کہ دہشت گرد گروپ اپنی ممکنہ کارروائیوں سے جنوبی ایشیا کے خطے میں مزید عدم استحکام کا باعث بن سکتے ہیں۔
امریکی وزیر دفاع نے نئی دہلی میں کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں موجود بعض دہشت گرد گروپ بھارت اور پاکستان کے باہمی تعلقات میں کشیدگی پیدا کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔ گیٹس کے مطابق یہ عسکریت پسند گروہ جن میں لشکر طیبہ بھی شامل ہے، دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ساتھ مل کر علاقے کا امن و استحکام تباہ کرنے کے درپے ہیں۔
گیٹس نے مزید کہا کہ القاعدہ کی چھتری کے نیچے کام کرنے والے ایسے گروپ صرف افغانستان اور پاکستان کا ہی امن تباہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ وہ پورے جنوبی ایشیائی خطے کو غیر مستحکم بنانا چاہتے ہیں، جس کے لئے وہ بعض اشتعال انگیز کارروائیوں یا دہشت گردانہ حملوں کا سہارا بھی لے سکتے ہیں۔
قبل ازیں منگل کو رابرٹ گیٹس نے ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھ جانے کے باوجود بھارت کی جانب سے صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑنے کی تعریف کی تھی۔ تاہم اس بارے میں امریکی وزیر نے یہ بھی کہا تھا کہ یہ امید کرنا خلاف عقل ہوگا کہ ایسی کسی بھی نئی کارروائی کی صورت میں بھارت مسلسل صبر کا دامن تھامے رہے گا۔
پاکستان اور بھارت کےدرمیان اس ماہ کے دوران کشمیر کے متنازعہ علاقے میں فائرنگ کے متعدد واقعات نے ایٹمی صلاحیت کی حامل ان دونوں ریاستوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر عالمی برادری کو پہلے ہی تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ منگل کے روز ایسی ہی ایک نئی سرحدی جھڑپ میں ایک پاکستانی فوجی ہلاک بھی ہو گیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس منگل 19 جنوری کو اپنے ایک دو روزہ سرکاری دورے پر بھارت پہنچے تھے، جہاں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اور وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے علاوہ آج بدھ کو اپنے بھارتی ہم منصب اے کے انتھونی سے بھی ملاقات کی۔ رابرٹ گیٹس نے اپنے اس دورے کے دوران بھارت کو مزید جدید ہتھیاروں کی فروخت کے حوالے سے ایک نئے دفاعی معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: مقبول ملک