1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الزام ثابت کرو، مستعفی ہو جاؤں گا: نواز شریف

عاطف بلوچ22 اپریل 2016

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ اگر ان پر بدعنوانی کے الزامات ثابت ہو گئے تو وہ فوری طور پر اپنے عہدے سے الگ ہو کر گھر چلے جائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1Ib3g
Pakistan Premier Nawaz Sharif TV
تصویر: DW/A. Baloch

پچیس دنوں میں قوم سے اپنے تیسرے خطاب میں نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ پاناما پیپرز میں عائد گئے الزامات کی مکمل چھان بین کرائیں گے۔

جمعے کی شب اپنے پبلک خطاب میں انہوں نے کہا کہ الزامات کی چھان بین سے قبل ان پر الزام لگانا مناسب نہیں ہو گا۔

نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ ہی خود کو احتساب کے لیے پیش کیا ہے اور ایک مرتبہ پھر وہ خود کو اور اپنے سارے کبنے کو احتساب کے لیے پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خط تحریر کریں گے، جس میں ان سے درخواست کی جائے گی کہ وہ بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات اور چھان بین کے لیے ایک کمیشن تشکیل دیں۔

نواز شریف نے کہا کہ وہ اس کمیشن کی تمام تر تجاویز کو قبول کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اگر الزامات غلط ثابت ہوئے تو ان پر الزامات عائد کرنے والے عوام سے معافی مانگیں۔

نواز شریف نے کہا کہ ماضی میں بھی ان پر اس طرح کے بے بنیاد الزامات کیے گئے، لیکن تحقیقات نے ثابت کر دیا کہ ان میں کوئی حقیقت نہیں تھی۔

اس خطاب کے دوران انہوں نے خود کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بغیر نام لیے اپوزیشن پارٹی تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور سابق فوجی ڈکیٹر مشرف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ سن 1999ء میں ان کی حکومت ختم کر کے ملک کے وزیر اعظم کو ہتھکڑیاں پہنا کر کس قانون کے تحت ملک بدر کیا گیا تھا۔

پاناما پیپرز اسکینڈل سامنے آنے کے بعد رواں ماہ کے آغاز پر ہی نواز شریف نے قوم سے ایک خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اس تناظر میں مکمل اور جامع تحقیقات کے لیے وہ ایک کمیشن تشکیل دیں گے۔

تاہم دو ہفتے سے زیادہ وقت گزر جانے کے بعد بھی انہوں نے کوئی کمیشن نہیں بنایا ہے۔ جمعے کے دن بھی انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے چیف جسٹس کو خط لکھیں گے۔

اپوزیشن پارٹی پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سیاستدان قمر الزمان کائرہ نے نواز شریف کے اس تازہ خطاب کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

راحیل شریف نے جو کہا، وہ کر دکھایا

مقامی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اگر یہی بتانا تھا کہ وہ چھان بین کے لیے تحقیقاتی کمیشن بنانے کے لیے خط لکھیں گے تو انہیں صرف ایک پریس ریلیز جاری کر دینا چاہیے تھی۔

متعدد سیاسی تجزیہ نگاروں نے بھی کہا ہے کہ نواز شریف کے اس خطاب میں کوئی نئی بات نہیں تھی۔

یہ امر اہم ہے کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کی طرف سے مبینہ طور پر کم ازکم چھ اعلیٰ فوجی افسران کو بدعنوانی کے الزامات کے تحت برطرف کرنے کی وجہ سے وزیر اعظم نواز شریف پر دباؤ بڑھ گیا ہے۔

کئی ناقدین کے خیال میں اب نواز شریف کو بھی اپنی اور اپنی حکومت کی مبیہ بدعنوانیوں کی تحقیقات کے لیے مؤثر اقدامات کرنا ہوں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید