البانیا میں بدقسمتی سے بچنے کے لیے ٹیڈی بیئر
4 ستمبر 2010البانیا کے چھوٹے سے گاؤں کوچ میں عزت سینا کے گھر کے باہر لٹکا ہوا نرم کپڑے کا بنا اور روئی سے بھرا ٹیڈی بیئر موسمی اثرات کی وجہ سے کافی پرانا ہو چکا ہے۔ اور اس کا رنگ بھی بدل چکا ہے۔ لیکن یہ چھوٹا سا مصنوعی جانور کو ئی ایسا کھلونا نہیں ہے جس سے کھیلنے والےبچے کا اس سے جی بھر گیا ہو ۔ یہ ٹیڈی بیئرعزت سینا کے اہل خانہ نے دانستہ طور پر اپنے گھر کے باہر لٹکا رکھا ہے۔ اس کا مقصد بد نظروں سےبچنا ہے۔
البانیا کے اس اکیاون سالہ کسان کو یقین ہے کہ اسے گزشتہ کچھ عرصے سے جتنے بھی مسائل اور تکلیفوں کا سامنا رہا ہے ، ان کی وجہ اس کے رشتہ داروں اور ہمسایوں کی بری نظریں تھیں۔ اسے یقین ہے کہ اس کی بیوی کا انتقال ، اس کے اپنے رشتے داروں کے ساتھ جائیداد سے متعلق جھگڑے اور پھر شدید بارشوں کے بعد سیلاب کی وجہ سے اس کی زرعی اراضی کا زیر آب آجانا ، یہ سب کچھ اس وجہ سے ہوا کہ اسے اور اس کے اہل خانہ کو کسی کی نظر لگ گئی تھی۔
عزت سینا نے بھی اس مسئلے کا وہی حل نکالا جو اس کے ہزاروں ہم وطن بھی نکال چکے ہیں۔ اس نے اسی روایت اور تواہم پرستی کا سہارا لیا جو البانیا میں کمیونسٹ نظام حکومت میں تقریبا ختم ہو گئے تھے۔ لیکن جنھوں نے البانوی معاشرے میں اب دوبارہ سراٹھانا شروع کر دیا تھا۔ اس نے بھی اپنے گھر کے باہر ایک ٹیڈی بئیر لگا دیا تھا۔
عزت سینا کا گاؤں کوچ البانیا کے دارلحکومت تیرانہ سے تیس کلو میتر شمال مغرب کی طرف واقع ہے۔ اس البانوی کسان کا خیال ہے کہ نرم کپڑے کے بنے ٹیڈی بیئر میں جسے دنیا بھر میں بچے کھلونے کے طور پر استعمال کرتے ہیں، اتنی طاقت ہوتی ہے کہ وہ اسے اور اس کے اہل خانہ کو کسی بھی دوسرے انسان کی طرف سے حسد اور بری نظر سے بچا سکتا ہے۔
عزت سینا کا کہنا ہے کہ یہ ٹیڈی بیئر اس کے خاندان کو ہر طرح کے شیطانی اثرات سے اس طرح بچا لیتا ہے کہ یوں اسے یا اس کے اہل خانہ کو کسی بھی طرف سے کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا ۔ عزت سینا کے بچوں کی تعداد سات ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس نے کافی عرصے پہلے اپنے گھر کے باہر لٹکنے والا ٹیڈی بیئر اسوقت وہاں لٹکایا تھا جب اس نے اپنا نیا گھر بنایا تھا۔
سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ البانیا میں اشتراکی نظام حکومت کے دور میں عام شہری اکثر ایسی بوسیدہ اور بے بنیاد روایات سے دور ہی رہتے تھے ۔ لیکن بیس سال قبل کمیونزم کے خاتمے کے بعد سے وہاں اس طرح کی تواہم پرستی ناصرف دوبارہ بہت مقبول ہو چکی ہے بلکہ بہت سے افراد نے اسے اپنے روزگار کا زریعہ بھی بنا لیا ہے۔
تیرانہ میں سماجی علوم کی ماہر افردیتا کہتی ہیں کہ آج کے البانیا میں لوگ حسد ، بری نظروں اور بھوت پریت سے بچنے کے لیے مختلف جانوروں کے سینگ، لہسن اور کپڑے کے سرخ جھنڈے بھی استعمال کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح وہ خود کو خاص طرح کے شیطانی اثرات سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
سماجی علوم کی اس البانوی ماہر کا کہنا ہے کہ آج کے البانیا میں عام شہری مذہب اور تواہم پرستی کے درمیان بہت بری طرح سے بٹے ہوئے ہیں۔
رپورٹ:عصمت جبیں
ادارت :کشور مصطفٰی