اقوام متحدہ کا ہنڈوراس میں انتخابات کے لئے تکنیکی تعاون معطل
24 ستمبر 2009اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ہنڈوراس کے موجودہ حالات میں نومبر کے صدارتی انتخابات کا غیرجانبدارانہ انعقاد ممکن نہیں۔ سیکریٹری جنرل بان کی مون کی ترجمان میشل مونتاس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیاسی بحران کے باعث اس وسطی امریکی ریاست میں شفاف انتخابات ممکن نہیں۔ ہنڈوراس کی عبوری حکومت نے نومبر میں صدارتی انتخابات کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ میشل مونتاس کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کا یہ اقدام عارضی ہے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ تکنیکی تعاون کب تک معطل رہے گا۔
اقوام متحدہ نے ہنڈوراس کے ساتھ انتخابی عمل کے لئے تکنیکی تعاون ستمبر 2008ء میں شروع کیا تھا، جس میں پولنگ اسٹیشنوں پر تعینات عملے کی تربیت، ووٹوں کی تیز ترین گنتی اور صنفی اور عوامی معلومات سے متعلق تربیت کے منصوبے شامل تھے۔ اس حوالے سے اقوام متحدہ کی مالی امداد کا حجم ایک ملین ڈالر سے زائد تھا۔
ہنڈوراس کی فوج نے رواں برس جون میں صدر مانوئل سیلایا کو برطرف کر کے ملک بدر کر دیا تھا۔ تاہم وہ گزشتہ دنوں واپس دارالحکومت پہنچ گئے تھے، جہاں وہ برازیل کے سفارت خانے میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔
برازیل کے صدر لولا ڈی سلوا نے ایک بیان میں صدر سیلایا کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تیگوسی گالپا میں قائم برازیل کے سفارت خانے کے قانونی حقوق کا تحفظ یقنی بنائے۔
ہنڈوراس کی سیکیورٹی فورسز نے بدھ کو سفارت خانے کی جانب مارچ کرنے والے سیلایا کے حامیوں کو روکنے کے لئے آنسو گیس استعمال کی۔ مظاہرین نے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا۔
مانوئل سیلایا کی وطن واپسی سے اس وسطی امریکی ریاست کا سیاسی بحران اب اور شدید ہو گیا ہے۔ اس ملک کے عوام نے گزشتہ کئی دہائیوں سے اتنے برے سیاسی حالات کا سامنا کبھی نہیں کیا تھا۔ وہاں رواں ہفتے کے دوران ہونے والے فسادات کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہنڈوروس کی عبوری حکومت سیلایا کی بحالی کے لئے عالمی دباؤ کو مسترد کرتی چلی آ رہی ہے۔ دوسری جانب بدھ کو یورپی یونین نے تیگوسی گالپا میں حکومتی رہنماؤں پر زور دیا کہ حالات میں بہتری کے لئے افہام و تفہیم اور مذاکرات کی راہ اپنائی جائے۔ برازیل چاہتا ہے کہ ہنڈوراس کے سیاسی بحران کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک خصوصی اجلاس بلایا جائے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک