1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان ہیلی کاپٹر ہم نے گرایا، طالبان کا دعویٰ

9 اکتوبر 2016

افغانستان کے شمالی حصے میں افغان ایئرفورس کا ایک ہیلی کاپٹر گِر کر تباہ ہو گیا ہے۔ افغان وزارت دفاع کے مطابق بغلان میں کریش ہونے والے اس ہیلی کاپٹر پر سوار آٹھ افغان فوجی ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/2R35x
Der Hubschrauber MI-17
تصویر: Getty Images/AFP/A. Quereshi

افغانستان کی وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ہیلی کاپٹر کے عملے کے پانچ اراکین اور تین فوجی شامل ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ضلع ڈنڈ غوری میں یہ ہیلی کاپٹر اُس وقت کریش ہوا جب وہ ایک فوجی اڈے کو سپلائی پہنچا رہا تھا۔ وزیری نے گرنے والے اس ہیلی کاپٹر کی تباہی کو تکنیکی خرابی کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ وہ عسکریت پسندوں کی جانب سے اسے نشانہ بنانے کے تمام دعووں کو مسترد کرتے ہیں۔

وزیری کے مطابق ایک ہیلی کاپٹر زمین پر موجود تھا جبکہ دوسرا ہیلی کاپٹر فضا میں موجود تھا جب ’’اچانک ایک تیکنیکی مسئلے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر میں آگ بھڑک اٹھی اور وہ زمین پر آن گرا۔‘‘

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ مجاہد کے مطابق اس ہیلی کاپٹر کو طالبان جنگجوؤں نے نشانہ بنایا۔

Karte Afghanistan Provinz Baghlan Deutsch
افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان میں واقع قرغان ٹاپا بیس گزشتہ کئی ہفتوں سے عسکریت پسندوں کے گھیرے میں ہےتصویر: DW

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بغلان کے دو صوبائی اہلکاروں نے تسلیم کیا ہے کہ ملٹری بیس کو پانی، خوراک اور اسلحہ فراہم کرنے والے اس ہیلی کاپٹر کو عسکریت پسندوں نے نشانہ بنایا۔ تاہم ان اہلکاروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی کیونکہ وہ پریس سے بات کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔

حکام کے مطابق افغانستان کے شمالی صوبہ بغلان میں واقع قرغان ٹاپا بیس گزشتہ کئی ہفتوں سے عسکریت پسندوں کے گھیرے میں ہے جبکہ ایک سو سے زائد فوجی موجود ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس فوجی اڈے تک پہنچنے والے تمام راستے طالبان عسکریت پسندوں کے قبضے میں ہیں اور واحد طریقہ فضائی راستہ ہی ہے جس سے انہیں سپلائی پہنچائی جا سکتی ہے۔

طالبان عسکریت پسندوں کی جانب سے شمالی صوبہ بغلان اور اس کے قریبی صوبہ قندوز میں حالیہ دنوں کے دوران افغان سکیورٹی فورسز کے خلاف حملوں میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔