افغان کابینہ کی تشکیل میں مزید تاخیر
18 جنوری 2010افغان صدر حامد کرزئی کو پہلے ہی متنازعہ انتخابات اور ان کی حکومت پر بدعنوانی کے الزامات کے باعث سخت ترین داخلی و خارجی تنقید کا سامنا ہے۔ اب اس پارلیمانی اعلان کے بعد انہیں ایک اور دھچکا پہنچا ہے کیونکہ اس فیصلے کہ بعد اب 28 جنوری کو لندن میں افغانستان کے موضوع پر ہونے والی عالمی کانفرنس میں وہ اپنی کابینہ کے 25 وزراء کی بجائے صرف 14 وزراء کے ساتھ شریک ہو پائیں گے۔ اس سے قبل دو مرتبہ صدر کرزئی کی جانب سے کابینہ کے لئے وزراء کے ناموں کی فہرست پارلیمان میں پیش کی گئی اور دونوں مرتبہ اس فہرست کے متعدد ناموں کو ایوان نے مسترد کر دیا۔
پارلیمان کی جانب سے اراکین کے لئے چھٹیوں کے اس اعلان کے بعد اب یہ اراکین 20 فروری سے اپنا کام دوبارہ شروع کریں گے۔ پارلیمان نے صدر کرزئی پر زور دیا ہے کہ کابینہ کے لئے وزراء کے ناموں کی توثیق تک نائب وزراء اور دیگر منتظم اپنی اپنی وزارتوں کی نگرانی کریں۔ پارلیمان نے معمول کے مطابق اپنی سردیوں کی چھٹیوں کو 45 کی بجائے 33 کرنے کے حق میں بھی ووٹ ڈالا، کیونکہ چھٹیوں کے ختم ہونے کے بعد ان اراکین کو نئی کابینہ کے انتخاب کے ساتھ ساتھ قومی بجٹ کے حوالے سے بھی بحث کا آغاز کرنا ہے۔
افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان عمر وحید نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا کہ ارکان کی چھٹیوں کے اختتام پر صدر کرزئی کی جانب سے نئی فہرست ایوان میں پیش کی جائے گی۔ افغان میڈیا پر سامنے آنے والی رپورٹوں میں کہا جا رہا ہے کہ صدر کرزئی اُن افراد کو کابینہ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، جنہوں نے انتخابات میں ان کی جیت کی راہ ہموار کی تھی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ صدر کرزئی کو اس وقت دوہرے دباؤ کا سامنا ہے۔ ایک طرف تو وہ پارلیمان کی جانب سے ان وزراء کے ناموں کے مسترد کر دئے جانے پر پریشان ہیں جبکہ دوسری جانب انہیں ان جنگی سرداروں اور دیگر افراد کی طرف سے بھی دباؤ کا سامنا ہو سکتا ہے، جن کے ساتھ کرزئی نے انتخابات میں فتح کے لئے مدد کرنے کے بدلے وزارتوں میں حصے کے وعدے کئے ہوں گے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی