1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان وزیر خارجہ کا دورہ جرمنی

عاطف توقیر9 ستمبر 2008

جرمنی کے دورے پرآئےافغان وزیر خارجہ رنگین داد فر اسپانتا نے برلن میں اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ بات چیت کے بعد صحافیوں سے کہا کہ مسلح جنگجوؤں کے خلاف جنگ کا رخ پاکستان کی جانب موڑنا ہوگا۔

https://p.dw.com/p/FEho
تصویر: AP

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جڑیں پاکستان میں ہیں۔ اس موقع پرجرمن وزیر خارجہ فرانک والٹراشٹائن مائیرنے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا۔

افغان وزیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے نظریاتی اور عسکری تربیتی مراکز پاکستانی پہاڑوں پرقائم ہیں جن کی سرگرمیوں کو روکنے کی ضرورت ہے شٹائن مائیرنے کہا کہ دہشت گردوں کو پاکستانی خارجہ پالیسی پر اثر انداز نہیں ہونے دیا جائے گا۔ افغانستان کی صورتحال خطرناک ہےاس لئے جنگ کا دائرہ وسیع اور فوجی طاقت میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے

افغان وزیرخارجہ نے کہا کہ افغانستان میں ملکی قیادت نئے پاکستانی صدر آصف علی زرداری کے ساتھ علاقائی سلامتی کے حوالے سے مل کر کام کرنے کی خواہشمند ہے۔


اپنے اس دورے کے دوران افغان وزیرخارجہ نےکل پیر کے روز ترقیاتی امداد کی مکامی جرمن وزیرویچوریک سوئل سے بھی ملاقات کی۔ جرمن وزیر ہائڈےماری ویچوریک سوئل نے افغانستان کی تعمیر نو کے لئے دی جانے والی جرمن امداد میں تیس ملین یورواضافے کااعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سال دو ہزار آٹھ میں اب یہ امداد اضافے کے بعد ایک سو ستر ملین یورو ہوجائے گی۔

کچھ روز قبل شمالی افغان شہر قندوز میں جرمن فوجیوں پر حملہ ہوا تھا جس میں ایک سپاہی ہلاک اور تین زخمی ہوئےتھےاس حملے کے بعد جرمن وزیر دفاع فرانک یوزیف ینگ نے افغانستان کا دورہ بھی کیاتھااور اس دورے میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت جرمن فوج کے انخلا کی بات کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔